ازبکستان میں وزارتِ انصاف کے مجوزہ نئے قوانین کے تحت ہنگامہ خیز پارٹیوں پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔
’شادی بیاہ، خاندانی تقریبات،کسی مہم یا تقریب کا لوگوں کے لیے پریشانی کا سبب بننے کی صورت میں تقریباً 180 ڈالرز کا جرمانہ کیا جائے گا۔‘
یہ اقدام ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب ازبکستان میں 11.4 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے رہنے پر مجبور ہے اور ملک میں پُرتعیش تقریبات کو محدود کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ازبکستان کی اوسط ماہانہ آمدنی 155 ڈالرز ہے۔
گذشتہ مہینے ازبکستان کی پارلیمنٹ نے قانون منظور کیا ہے کہ شادی کی تقریب کو اڑھائی سو مہمانوں، موسیقی کے دو ادوار اور تین گاڑیوں کے قافلے تک محدود رکھا جائے۔
تقریبات کے لیے دن 11 سے شام چھ بجے تک کا وقت مختص کیا گیا ہے اور سوگ کی تقریبات کو بھی صرف تین دن تک جاری رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ویب سائٹ یورایشیانیٹ کے مطابق مجوزہ قانون کے تحت تقریب کی جگہ دینے والے کو 545 ڈالرز تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک سال میں دوسری بار قانون کی خلاف ورزی کرنے پر 935 ڈالرز جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
کئی لوگ اس منصوبے کی پہلے ہی تعریف کر چکے ہیں۔ ایک شخص کا کہنا تھا ’ہمیں دلہن کی شہ بالیوں کی پُرتعیش تیاری کے لیے قرض تک لینا پڑتا ہے۔‘
لیکن سینیٹر اقبول مرزو نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ لوگ شاید اتنا جرمانہ ادا کرنے کے قابل نہیں ہوں گے۔
صدر شوکت مرضییویوف کئی بار پُرتعیش تقریبات پر کیے جانے والے اخراجات پر تنقید کر چکے ہیں، جن کی وجہ سے اکثر خاندان قرض کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔
انہوں نے عوام کو تجویز دی کہ ’20 کلو گوشت پر پیسہ خرچ کرنے کی بجائے آپ کسی غریب شخص کے گھر کو رنگ کروا دیں یا اس کے خاندان کے لیے ٹیلی ویژن خرید دیں۔ ایک عام شخص اپنی بیٹی کی شادی کے اخراجات پورے کرنے کے بعد شاید خود کشی کر لے۔‘
ازبکستان میں ایک اوسط درجے کی شادی کے لیے تقریباً 15 ہزار 600 برطانوی پاؤنڈز کے اخراجات آتے ہیں جبکہ کئی تقریبات میں سینکڑوں مہمانوں کا کھانا اور انہیں لانے کے لیے کرائے پر لیموزین کاریں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔
© The Independent