پوپ فرانسس جو سالوں پہلے جاپان میں بطور مشنری کام کرنے کا خواب دیکھتے تھے رواں ہفتے جاپان جائیں گے۔ وہ جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے لیے کی جانے والی کوششوں کے سلسلے میں ہیروشیما کا دورہ بھی کریں گے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے 82 سالہ پوپ منگل کو ایشیا کے دورے پر روانہ ہوں گے جہاں وہ پہلے مرحلے میں تھائی لینڈ اور اس کے بعد جاپان کا دورہ کریں گے۔ وہ دوسری عالمی جنگ کے دوران جوہری ہتھیاروں کی تباہی کا نشانہ بننے والے دونوں شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی کا دورہ بھی کریں گے۔
تھائی لینڈ اور جاپان میں کیتھولک مسیحیوں کی آبادی 0.6 فیصد سے بھی کم ہے۔ پوپ فرانسن بین المذاہب تعلقات کے بہت بڑے حامی مانے جاتے ہیں۔ وہ بدھ کو تھائی لینڈ پہنچیں گے جہاں سے وہ ہفتے کو جاپان روانہ ہوں گے ۔ جاپان میں ان کا قیام 26 نومبر تک ہوگا۔
پوپ فرانسس اتوار کو ناگاساکی اور ہیروشیما کا دورہ کریں گے۔ دونوں شہروں میں بالترتیب 74 ہزار اور ایک لاکھ چالیس ہزار افراد جوہری بموں کے حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے۔
6 اگست 1945 کو ہیروشیما اور تین دن بعد ناگاساکی پر گرائے جانے والےجوہری بموں نے دوسری جنگ عظیم میں 15 اگست کو جاپان کے سرنڈر کی راہ ہموار کی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فادر یوشیو کاجیاما ٹوکیو کے جے سوئٹ سینٹر کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ ہیروشیما میں دوسری جنگ عظیم کے بعد پیدا ہوئے تھے اور انہیں پوپ کی جوہری ہتھیاروں کے خلاف تقریر کا بے چینی سے انتظار ہے۔
64 سالہ یوشیو کاجیاما کا کہنا ہے: ’ میرے دادا اس جوہری بم کے حملے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ میں انہیں کبھی نہیں دیکھ سکا۔چار دن بعد میری پھپھو بھی چل بسیں جب وہ صرف 15 سال کی تھیں۔ اگر آپ ہیروشیما میں بڑے ہوئے ہیں تو آپ اس بم حملے کو کبھی نہیں بھول سکتے۔‘
ایک ارب تیس کروڑ کیتھولک مسیحیوں کے مذہبی رہنما پوپ فرانسس نے ستمبر میں جاپانی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا تھا: ’ جوہری ہتھیاروں کا استعمال غیر انسانی ہے۔‘
پوپ 2011 میں جاپان میں آنے والے زلزلے کے متاثرین سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس زلزلے کے بعد آنے والی سونامی کے نتیجے میں 18 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ فوکوشیما کے جوہری بجلی گھر سے بھی تابکاری کا اخراج ہوا تھا۔
پوپ فرانسس سے پہلے پوپ جان پال دوم بھی 1981 میں جاپان کا دورہ کر چکے ہیں جہاں ہیروشیما میں امن کی یادگار پر انہوں نے جنگ کو ’انسان کا کارنامہ‘ قرار دیا تھا۔
اگست میں ہیروشیما شہر جاپان سے اقوام متحدہ کی جوہری ہتھیاروں پر پابندی کا تقاضہ کرنے والی ٹریٹی پر دستخط کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے لیکن اب تک جوہری ہتیھار رکھنے والے تمام ممالک ایسا کرنے سے انکار کرتے آئے ہیں۔