مصر کے علاقے سقارہ کے قدیم قبرستان سے حنوط شدہ جانور دریافت ہوئے ہیں، جس میں شیر کے دو بچے بھی شامل ہیں۔
کئی مگرمچھ، پرندے، کوبرا سانپ اور نیولے بھی اس دریافت کا حصہ ہیں۔ مصر کی وزارت آثار قدیمہ نے اس دریافت کو ہفتے کو نمائش کے لیے پیش کیا۔
نمائش میں موجود جنگ کی دیوی سکھمت کے لکڑی اور قلعی چڑھے مجسموں کا جسم خاتون اور سر شیرنی کا ہے۔ انہیں بلی کے مجسموں کے ساتھ رکھا گیا ہے جو قدیم دیوی باستیت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مصری آثارِ قدیمہ کی سپریم کونسل کے سیکرٹری جنرل مصطفیٰ وزیری نے پتھر سے بنے ایک بڑے سائز کے بھنورے کو ’دنیا بھر میں سب سے بڑا‘ قرار دیا ہے۔
فن کے ان نمونوں کو سقارہ کے علاقے میں واقع سٹیپ ہرم میں نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ ان پر بنے نشانات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ فراعین کے آخری دور کے ہیں جو(332۔664 قبل از مسیح) کا ہے۔
مصر کے وزیر آثار قدیمہ خالدالعنانی نے بتایا: ’ہمیں ہزاروں اشیا ملی ہیں جو مصر کی تاریخ کے اعتبار سے بہت دلچسپ ہیں، جن سے اس علاقے کو بہتر انداز میں جاننے میں مدد ملے گی۔‘
دو حنوط شدہ بِھڑیں اور مصری نیولا بھی نمائش میں رکھے گئے ہیں۔ ان حنوط شدہ اجسام کو ململ کے کپڑے کی پٹیوں میں لپیٹا گیا ہے۔
نمائش کے لیے رکھی گئیں حنوط شدہ بلیاں۔ (تصوی: اے ایف پی)
آبی پودے نرسل کی لکڑی کی دو تختیاں بھی نمائش میں ہیں جن پر تاویرت نامی دیوی کی تصاویر بنی ہوئی ہیں۔ یہ تصاویر ایسے دریائی گھوڑے کی ہیں جس کی دم مگر مچھ کی ہے۔
شیر کے دو حنوط شدہ بچے سقارہ میں اُس جگہ کے قریب سے ملے ہیں جہاں 2004 میں ایک جوان شیر کا ڈھانچہ دریافت ہوا تھا۔
ریڈار سکین کی مدد سے اس بات کا پتہ لگایا جا رہا ہے کہ آیا تین دوسرے حنوط شدہ جانور بھی شیر ہیں۔
ململ کے کپڑے میں لپیٹا گیا حنوط شدہ شیر کا سر۔ (تصویر: محمد حسام/ ای پی اے)
سقارہ کے علاقے میں قدیم سرکاری حکام کے سینکڑوں مقبروں کے ساتھ ساتھ 11 اہرام بھی واقع ہیں۔ ان آثار قدیمہ کا تعلق فرعونوں کے پہلے خاندان (2770۔2920 قبل مسیح) سے لے کر کوپٹک دور(642۔395) سے ہے۔
مصر آثار قدیمہ کی اپنی دریافتوں کی تشہیر کرتا رہتا ہے جس کا مقصد 2011 کی خانہ جنگی کے بعد سیاحت کو فروغ دینا ہے۔
گذشتہ ماہ وزارتِ آثار قدیمہ نے دو ہزار دو سو قدیم مصری عبادت گاہ کے دریافت ہونے کا انکشاف کیا تھا۔ یہ عبادت گاہ دریائے نیل کے کنارے پر دریافت ہوئی تھی۔ جولائی میں شاہ نفیرو کا چار ہزار چھ سو برس قدیم ’خمیدہ‘ہرم بھی عوام کے لیے کھولا گیا تھا۔
© The Independent