سندھ: 2023 کے بعد مسافر پرندوں کی آمد میں مسلسل کمی

انڈپینڈنٹ اردو گفتگو کرتے ہوئے محکمہ جنگلی حیات سندھ کے ڈپٹی کنزرویٹر ممتاز سومرو نے کہا کہ 2023 کے بعد مسافر پرندوں کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔

محکمہ جنگلی حیات سندھ کے مطابق صوبے میں آنے والے مسافر آبی پرندوں کی آمد میں 2023 کے بعد مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے جس کی وجہ پانی کی قلت ہے۔

محکمہ جنگلی حیات نے 11 اپریل کو صوبے کی آب گاہوں و آبی گذرگاہوں پر موسم سرما میں انڈس فلائی وے کے مسافر آبی پرندوں کے اعدادوشمار ’اینئوئل واٹرفاؤل سروے‘ کے نتائج کا اعلان کردیا ہے۔

تازہ ترین اعداوشمار کے مطابق 2022 میں سندھ میں آنے والے شدید سیلاب کے باعث جھیلوں کو میٹھے پانی کی فراہمی اور شکار پر پابندی کے باعث 2023 میں صوبے میں 12 لاکھ مہمان پرندوں کی آمد کا نیا ریکارڈ قائم ہوا تھا۔

مگر 2024 میں یہ تعداد کم ہوکر چھ لاکھ 39 ہزار ہوگئی۔ حالیہ سال اس تعداد میں مزید کمی آئی اور اس سال محکمے نے اپنے سالانہ سروے کے دوران صوبے میں پانچ لاکھ 45 ہزار آبی پرندوں کا شمار کیا۔

سندھ میں آنے والے مسافر آبی پرندوں کی سالانہ شماریات کی رپورٹ محکمہ جنگلی حیات سندھ کی جانب سے 13 مئی کو دنیا بھر میں نقل مکانی کرنے والے پرندوں کا عالمی دن  (ورلڈ مائیگریٹری برڈ ڈے) سے پہلے جاری کیے گئے ہیں۔

اس عالمی دن کو منانے کا مقصد نقل مکانی کرنے والے پرندوں کو درپیش مسائل اور خطرات، پرندوں کی ماحولیاتی اہمیت اور ان کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی طور پر شعور پیدا کرنا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو گفتگو کرتے ہوئے محکمہ جنگلی حیات سندھ کے ڈپٹی کنزرویٹر ممتاز سومرو نے کہا کہ ’آبی پرندے ایک ملک سے دوسرے ملک خوراک کی تلاش، شدید موسمی اثرات سے بچنے کے لیے عارضی طور پر آتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’پاکستان دیگر خطوں کی نسبت سندھ حیاتاتی تنوع کے لحاظ سے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے جہاں آب گاہیں، لگون، جھیلیں وافر مقدار میں پائی جاتی ہیں۔ سندھ کے حیاتیاتی تنوع کی اہیمت کا اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان بھی میں رامسر کے عالمی کنوینشن کے تحت 19 آب گاہوں کو رامسر سائیٹ ڈکلیئر کیا گیا ہے، ان میں سے 10 صرف سندھ صوبے میں ہیں۔‘

عالمی سطح کی اب گاہیں سندھ میں ہونے کے باعث ہر سال بڑی تعداد میں مسافر آبی پرندے سندھ میں اترتے ہیں مگر 2023 کے بعد ان مسافر پرندوں کی تعداد میں مسلسل کمی دیکھی جارہی ہے۔

’اس کمی کا سب سے بڑا سبب پانی کی مسلسل کمی، خشک سالی ہے اور کم پانی کے باعث پرندوں کی تعداد میں کمی دیکھی جارہی ہے۔‘

ممتاز سومرو کے مطابق سندھ وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے، مگر آبی پرندوں کی گنتی کے لیے صوبے کے 40 فیصد حصے میں ہر سال سروے کیا جاتا ہے۔

اس سال محکمہ جنگلی کی آبی پرندوں کو شمار کرنے والی ٹیمز نے سندھ کی مشہور آب گاہوں بشمول کینجھر جھیل، منچھر جھیل، حمل جھیل، ہالیجی جھیل، رن آف کچھ، لنگھ جھیل اور نریڑی لیگون سمیت 30 کے قریب مقامات پر سروے کیا۔

محکمہ جنگلی حیات کے رپورٹ کے مطابق اس سال گذشتہ سال کی نسبت اس سال مسافر پرندوں کے روایتی ٹھکانے بشمول رن آف کچھ وائلڈ لائف سینچری کے دلدلی علاقے پانی کی شدید کمی و خشک سالی دیکھی گئی۔

محکمہ جنگلی حیات سندھ کے اعدادوشمار کے مطابق سب سے زائد پرندے بدین کی نریڑی لیگون میں ایک لاکھ 22 ہزار دیکھے گئے۔ اس کے علاوہ بدین ہی کے قریب رن آف کچھ کے مقام پر ساڑھے 91 ہزار مسافر پرندے رکارڈ کیے گئے۔ جب کہ اسی مقام کے قریب رن پور ڈیم ننگر پارکر کے مقام پر 22 ہزار 826 پرندے مہمان بنے۔

موجودہ سال کے سروے میں اعداد و شمار جمع کرنے کے علاوہ مہمان پرندوں کے فوٹوگرافک شوائد بھی جمع کیے گئے، جیسا کہ گرے لیگ گوز، کاٹن پگمی گوز، انڈین اسپاٹ بلڈ ڈک، اوریئنٹل ڈارٹر، لیسر فلیمنگو کے علاوہ 57 مختلف اقسام کے ایسے واٹر فائولز جو روایتی طور آتے رہتے ہیں رکارڈ ہوئے جن میں سب سے زیادہ تعداد کامن ٹیل اور شاولر کے علاوہ،انڈین اسپاٹ بلڈ ڈک اور کاٹن پگمی گوز کی کچھ تعداد بھی دیکھی گئی۔

 سروے سندھ کی مختلف سول ڈویژنز سکھر لاڑکانہ، حیدرآباد، میرپور خاص، شہید بےنظیر آباد اور کراچی میں کیا گیا۔

دوران سروے لیسر فلیمنگوز اور خطرے سے دوچار نسل گریٹ وائیٹ پیلکن کی خاصی تعداد دیکھنے میں آئی۔

سروے ٹیم میں زولوجیکل سروے آف پاکستان سے مہربان علی جب کہ سندھ وائیلڈ لائف ڈپارٹمینٹ کی طرف سے وائیلڈ لائف فوٹوگرافر یاسر پیچوہو، محرم کچھی اور رشید احمد خان شامل رہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات