صدر ٹرمپ کے مواخذے کی شقوں پر رواں ہفتے ووٹنگ کا امکان

امریکی ایوان نمائندگان کی ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین جیرلڈ نیڈلر کا کہنا ہے: ’ہمارا کیس بہت مضبوط ہے۔ اگر یہ جیوری کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ تین منٹ کے اندر قصوروار کا فیصلہ کر سکتی ہے۔‘

صدر ٹرمپ کسی غلط کام کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ انکوائری سیاسی بنیادوں پر ان کو عہدہ صدارت سے ہٹانے کے لیے کی جا رہی ہے۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

امریکی ایوان نمائندگان کی ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی شقوں پر ڈیموکریٹس قانون ساز رواں ہفتے ووٹنگ کر سکتے ہیں۔

 خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق  ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین جیرلڈ نیڈلر نے اس بات کا اعلان اتوار کو کیا۔

 امریکی قانون ساز اس وقت یوکرین کے ساتھ معاملات میں صدر ٹرمپ کی جانب سے کیے جانے والے نامناسب اقدامات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

ایوان نمائندگان کے رکن جیرلڈ نیڈلر کا کہنا ہے کہ ان کی سربراہی میں کمیٹی کا پینل مخصوص شقوں کے بارے میں سوموار تک فیصلہ نہیں کرے گا جب تک ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی اپنی تحقیقات میں صدر کے خلاف ثبوت اکٹھے نہیں کر لیتی۔

جیرلڈ نیڈلر نے سی این این کے ایک پروگرام میں کہا: ’اس بارے میں مختلف افراد کئی ممکنہ مسودے مرتب کر رہے ہیں۔ در حقیقت ہم اس بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کر رہے کہ اس میں کون سی شقیں شامل ہونی چاہییں، ان میں کیا ہونا چاہیے اور ان کے الفاظ کیا ہونے چاہییں۔ جب تک کل کی سماعت نہیں ہو جاتی۔‘

ڈیموکریٹس کی سربراہی میں چلنے والی مواخذے کی انکوائری صدر ٹرمپ کی جانب سے سابق نائب صدر جو بائیڈن کے خلاف یوکرین سے تحقیقات کرنے کے مطالبے پر مرکوز ہے۔ جوبائیڈن 2020 کے امریکی صدرارتی انتخابات کے صف اول کے امیدوار ہیں اور وہ صدر ٹرمپ کے مد مقابل آسکتے ہیں۔

جیرلڈ نیڈلر کا کہنا تھا کہ رواں ہفتے کے اختتام تک مواخذے کے شقیں پینل کے سامنے لائی جا سکتی ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا رواں ہفتے ہی اس پر ووٹنگ متوقع ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا ممکن ہے۔‘

مواخذے کی یہ تحقیقات صدر ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولودی میر زیلینسکی کے درمیان 25 جولائی کو ہونے والی فون کال پر مرکوز ہیں۔ اس کال میں صدر ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تفتیش شروع کرنے کا کہا تھا۔ ایسا اس ناقابل اعتبار تھیوری کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا جس  کے تحت صدر ٹرمپ اور ان کے اتحادی کہتے رہے ہیں کہ 2016 کے انتخابات میں روس نہیں بلکہ یوکرین نے دخل اندازی کی تھی۔

صدر ٹرمپ کسی غلط کام کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ انکوائری سیاسی بنیادوں پر ان کو عہدہ صدارت سے ہٹانے کے لیے کی جا رہی ہے، جب کہ ڈیموکریٹس اس حوالے سے ’ٹھوس شواہد‘ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، جن کے مطابق ٹرمپ نے اپنے ذاتی مفاد کو ملک کے مفاد سے مقدم رکھتے ہوئے ایک بیرونی ملک سے 2020 کے انتخابات جیتنے کے لیے مدد طلب کی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جیرلڈ نیڈلر نے کہا: ’ہمارا کیس بہت مضبوط ہے۔ اگر یہ جیوری کے سامنے پیش کیا جائے تو وہ تین منٹ کے اندر قصوروار کا فیصلہ کر سکتی ہے۔‘

مواخذے کی تفتیش میں ملر رپورٹ کے الزامات؟

ڈیموکریٹ قانون سازوں نے اتوار کو اس بات کا امکان مسترد کر دیا کہ مواخذے کی شقوں میں خصوصی کونسل رابرٹ ملرکی 2016 کے انتخابات میں روسی مداخلت پر رپورٹ کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق 10 مواقع پر صدر ٹرمپ نے تحقیقات کی راہ میں روڑے اٹکائے لیکن اس سے یہ نتیجہ نہیں اخذ کیا گیا کہ انہوں نے انصاف کو روکا ہے۔

انٹیلی جنس پینل کے چیئرمین ایڈم شف کا کہنا ہے: ’ہم صرف ان الزامات کو اٹھا رہے ہیں جن کے بارے میں مضبوط اور ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ ہم ان باقی چیزوں کو شامل نہیں کر رہے جو الزامات میں شامل ہو سکتی ہیں۔‘

ہاؤس کی جوڈیشری کمیٹی کی رکن پرامیلا جیاپال کہتی ہیں: ’ہمیں اس بارے میں توجہ دینی ہوگی اور ہمیں بہت واضح رہنا ہوگا تاکہ ہم اس کیس کو بہترین انداز میں پیش کر سکیں۔‘

جوڈیشری کمیٹی کے ڈیموکریٹ ارکان کا کہنا ہے کہ وہ ملر رپورٹ میں بار بار صدر ٹرمپ کی جانب سے نامناسب رویہ اپنانے، اختیارات کے ناجائز استعمال اور کانگریس کو روکنے جیسے واقعات کو بنیاد بنا سکتے ہیں۔

نیڈلر نے کہا: ’یہ ایک مسلسل دہرائے جانے والا عمل ہے جو نومبر 2020 کے انتخابات کی شفافیت کے لیے خطرہ ہے۔‘

جوڈیشری کمیٹی کے ڈیموکریٹ ارکان نے گذشتہ ہفتے کے اختتام پر بھی بدھ کو ہونے والی سماعت میں شریک قانونی ماہرین اور انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے پیش کی جانے والی معلومات کو جمع کیا۔

ری پبلکنز کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ جیرلڈ نیڈلر سوموار کو ہونے والی سماعت کو ملتوی کر دیں تاکہ انہیں اس مواد کا جائزہ لینے کا وقت مل سکے۔

کمیٹی کے ری پبلکن رکن ڈگ کولنز نے نیڈلر کے لکھے گئے ایک خط میں کہا: ’جوڈیشری کمیٹی کے ارکان کے لیے یہ ناممکن ہے کہ وہ ہزاروں صفحات کو چند گھنٹوں میں اچھی طرح سے پڑھ اور سمجھ سکیں۔‘

جیرلڈ نیڈلر نے اس اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس نے جو دستاویزات ہفتے کو پیش کی ہیں وہ دراصل انٹیلی جنس کمیٹی کی گذشتہ ہفتے ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کے سامنے پیش کی جانے والی رپورٹ ہے۔

ری پبلکن رکن میٹ گیٹز جو کہ جوڈیشری کی کمیٹی میں صدر ٹرمپ کے حامی ہیں، کا کہنا ہے کہ صدر کا مواخذہ ’ناگزیر‘ ہے کیونکہ ری پبلکنز اب ووٹس کے مارجن پر زور دے رہے ہیں۔ ری پبلکنز رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کے نمائندگان سے مخالفت نہیں ہوگی، لیکن ڈیموکریٹ ارکان پر مواخذے کے خلاف ووٹ دینے کا دباؤ ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ