امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں جاری مواخذے کی کارروائی کے دوران اپنے خلاف بیان دینے والے ایک اور گواہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان کو ’صدارت پر حملے کے لیے بہتر تیاری کی ضرورت ہے۔‘
ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ نائب صدر مائیک پینس کی خارجہ امور کی مشیر جینیفر ولیمز ان کے خلاف تحریک ’نیور ٹرمپر‘ کی حامی رہی ہیں۔
جینیفر نے رواں ماہ کے آغاز میں اپنی گواہی میں کہا تھا کہ امریکی صدر اور ان کے یوکرینی ہم منصب کے درمیان ٹیلی فون گفتگو ’نامناسب‘ تھی۔ ان کی گواہی عوام کے لیے ہفتے کو جاری ہوئی۔
ٹرمپ نے ٹویٹ کیا: ’جینیفر جو بھی ہیں، ان کو بتائیں کہ وہ صدارتی کالز کی تحریروں کا مطالعہ کریں۔ پھر ان کو ’نیور ٹرمپر‘ کے دیگر حمایتوں سے ملنا چاہیے اور صدارتی حملے کے لیے بہتر طور پر محنت کرنی چاہیے۔‘
Tell Jennifer Williams, whoever that is, to read BOTH transcripts of the presidential calls, & see the just released ststement from Ukraine. Then she should meet with the other Never Trumpers, who I don’t know & mostly never even heard of, & work out a better presidential attack!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) November 17, 2019
کانگریس میں صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی تحقیقات کی سماعت دوسرے ہفتے میں داخل ہو رہی ہے اور جینیفر منگل کو باقاعدہ اپنی گواہی دیں گی۔
ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 25 جولائی کو ایک فون کال میں 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کو سیاسی نقصان پہنچانے کے لیے امریکی خارجہ پالیسی کا غلط استعمال کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جینیفر نے، جو یہ کال سن رہی تھیں، گواہی دی کہ ٹرمپ کا یوکرینی صدر سے سیاسی طور پر حساس تحقیقات کے مطالبے پر اصرار انہیں ’غیر معمولی‘ اور ’نامناسب‘ محسوس ہوا تھا۔
جینیفر کا کہنا تھا کہ دوسرے لیڈروں کے ساتھ فون کال کے برعکس صدر ٹرمپ اور یوکرین کے صدر وولڈیمیر زیلنسکی کے مابین فون پر بات چیت زیادہ سیاسی نوعیت کی تھی جسے وہ ٹرمپ کے ’ذاتی سیاسی ایجنڈے‘ کے طور پر دیکھتی ہیں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کچھ بھی غلط کرنے سے انکار کرتے ہیں۔ وہ مواخذے کی کارروائی کے دوران اپنے خلاف گواہی دینے والے موجودہ اور سابق امریکی عہدے داروں پر ذاتی حملے کر چکے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ یہ تحقیقات ان کو آئندہ انتخابات میں ہروانے کی کوشش ہے۔
صدر ٹرمپ نے دو روز قبل یوکرین میں امریکہ کی سابق سفیر مری یووانووچ پر بھی ذاتی حملہ کیا تھا۔ مری جمعے کو کانگریس میں امریکی صدر کے خلاف گواہی دے رہی تھیں تو ٹرمپ نے عین اُس وقت ان پر لفظی گولہ باری کرتے ہوئے تضحیک کا نشانہ بنایا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا: ’جہاں بھی مری یووانووچ کو بھیجا گیا وہ جگہ خراب ہوگئی۔‘
انہوں نے اپنے خلاف گواہی دینے والے دیگر گواہوں، امریکی فوج کے لیفٹیننٹ کرنل الیگزینڈر ونڈ مین اور سفارت کار ولیم ٹیلر اور جارج کینٹ کو بھی نشانہ بنایا اور کہا وہ ’نیور ٹرمپر‘ مہم کے حامی تھے۔ ’نیور ٹرمپر‘مہم 2016 کے انتخابات میں سامنے آئی تھی اور یہ ان لوگوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جو ٹرمپ کے صدربننے کے خلاف تھے، خاص طور پر ری پبلکن پارٹی کے ارکان۔
پچھلے ہفتے عوامی مواخذے کی سماعتوں کے بعد جب ٹیلر اور کینٹ سے اس الزام کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے اسے سختی سے مسترد کردیا تھا۔ کینٹ نے کہا: ’میں ایک غیرجانب دار پیشہ ور شخص ہوں اور میں ہر منتخب صدر کے ماتحت کام کرتا ہوں۔‘