ایک امریکی شخص نے جب اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروایا تو یہ جان کر اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی کہ اس کا ڈی این اے ہی تبدیل ہو چکا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس کے سپرم بھی بدل چکے ہیں۔
دی انڈپینڈنٹ کے مطابق اس شخص کا نام کرس لانگ ہے اور ان کا تعلق امریکی ریاست نیواڈا سے ہے۔ انہوں نے چند برس قبل خون کے سرطان کی ایک قسم ’مائیلوئڈ لیوکیمیا‘ کے لیے ہڈیوں کے گودے کا ٹرانسپلانٹ کروایا تھا اور اس مقصد کے لیے ایک جرمن عطیہ کنندہ کا گودا استعمال کیا تھا۔
تاہم اس واقعے کے چار سال بعد جب انہوں نے اپنے ڈی این اے کا معائنہ کروایا تو پتہ چلا کہ اب ان کے جسم کے مختلف حصوں میں جرمن عطیہ کنندہ کا ڈی این اے ہے بلکہ ان کے سپرم کا ڈی این اے بھی اسی جرمن کا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب اگر ان کے بچے پیدا ہوئے تو ان کا جینیاتی باپ عطیہ کنندہ ہو گا۔
کرس کے فی الحال دو بچے ہیں۔
کرس کی اس جرمن عطیہ کنندہ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی، نہ فون پر بات ہوئی ہے، بلکہ چند پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کرس نے امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ ’یہ بات ناقابلِ یقین ہے کہ میں غائب ہو چکا ہوں اور میری جگہ کوئی اور نمودار ہو گیا ہے۔‘
البتہ کرس کی چھاتی اور بالوں کے نمونوں میں خود اس کا ڈی این اے پایا گیا۔
تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ کرس کی شخصیت بھی بدل گئی ہے۔
امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی کے بلڈ اینڈ میرو ٹرانسپلانٹ یونٹ کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر اینڈریو ریزوانی نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا کہ ایسے لوگوں کا ’دماغ اور شخصیت وہی رہتے ہیں۔‘
تاہم یہ سوال دلچسپ ہے کہ ایسے لوگ اگر کسی جرم کا ارتکاب کریں تو جائے وقوعہ سے حاصل کیے جانے والے ڈی این اے شواہد کا کیا ہو گا۔