انڈیاکے زیر انتظام کشمیر میں اگرچہ سرکار آئے روز منشیات فروشوں کے خلاف کارروائی کرتی ہے لیکن زمینی سطح پر اس کے منفی اثرات ہر شہر اور گاؤں میں پائے جاتے ہیں۔
منشیات کے بڑھتے استعمال کو دیکھ کر انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے گاؤں شیخ گنڈ کے بزرگوں نے سگریٹ، تمباکو نوشی یا کوئی بھی منشیات ہو، اس کے استعمال کو ممنوع قرار دیا ہے۔
صرف یہ ہی نہیں بلکہ یہاں کے بزرگوں کے ساتھ مقامی دکانداروں نے بھی رضاکارانہ طور پر سگریٹ کی خرید و فروخت چھوڑ دی ہے۔
شیخ گنڈ کے میر جعفر نامی مقامی باشندے نے یہ اقدام شروع کیا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’شیخ گنڈ گاؤں کو ہم نے اس لیے ’تمباکو فری ویلج‘ قرار دیا تاکہ نوجوان نسل منشیات کی لت سے بچیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’یہاں بھی بزرگ دہائیوں سے سگریٹ یا حقہ پیتے تھے لیکن اس اقدام کی وجہ سے سب چھوڑ رہے ہیں۔‘
جعفر نے مزید بتایا کہ ’سگریٹ یا تمباکو نوشی یہاں ممنوع قرار دی، اب یہاں کے مکینوں نے گاؤں کو ’نو سمکنگ زون اور تمباکو فری ویلج‘ قرار دیا ہے کیونکہ یہاں کوئی بھی شخص سگریٹ یا حقہ نہیں پیتا، نہ ہی پان گٹگا وغیرہ کا استعمال کرتا ہے۔‘
گاؤں میں ایسے پوسٹرز بھی آویزاں کیے گئے ہیں جن پر ’نو سموکنگ زون‘ لکھا ہوا ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہاں کے رہائشی دہائیوں سے سگریٹ نوشی کر رہے تھے، اس اقدام کا مقصد آنے والی نسلوں کی حفاظت کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم کے مطابق انڈیا کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 60 ہزار ہے۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے منشیات کی غیر قانونی تجارت کرنے والوں کے خلاف سختی سے پیش آرہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کے زیر انتظام جموں کشمیر کے اپنے سخت گیر قانون پبلک سیفٹی ایکٹ یا پی ایس اے کے تحت بھی درجنوں منشیات فروشوں اور سمگلروں کو نظر بند کیا گیا ہے۔