آئی سی سی ٹیسٹ چیمیئن شپ کے سلسلے میں انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان جاری ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کو 107 رنز سے شکست دے کر سیریز میں سبقت حاصل کر لی جو مسلسل پانچ ٹیسٹ ہارنے کے بعد جنوبی افریقہ کی پہلی جیت ہے۔
سینچورین میں کھیلے جانے والے میچ میں جنوبی افریقہ نے دوسری اننگز میں انگلینڈ کو 375 رنز کا مشکل ہدف دیا تھا جسے انگلینڈ کے بلے باز پورا نہ کر سکے حالانکہ اوپنر رائے برنس کے 84 رنز کی بدولت پہلی چار وکٹوں نے 204 تک سکور پہنچا دیا تھا، تاہم بقیہ چھ بلے باز صرف 64 رنز کا اضافہ کر سکے جن میں بین سٹوکس اور جاز بٹلر جیسے بلے باز بھی شامل تھے۔
اس سے قبل جنوبی افریقہ نے اپنی پہلی اننگز میں 284 اور دوسری اننگز میں 272 رنز سکور کیے تھے جبکہ انگلینڈ اپنی پہلی اننگز میں 181 اور دوسری میں 268 رنز بنا سکا۔
جنوبی افریقہ کی فتح میں نوجوان فاسٹ بولر کگیسو ربادا نے اہم کردار ادا کیا اور میچ میں 171 رنز کے عوض سات کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تاہم وکٹ کیپر بلے باز کوئنٹن ڈی کاک کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جنھوں نے پہلی اننگز میں فائٹنگ 95 رنز بنا کر جنوبی افریقہ کے سکور کو 284 تک پہنچایا تھا۔
میزبان ٹیم پچھلے ایک سال سے اپنی اس گمشدہ پہچان کی تلاش میں ہے جس نے پچھلے 15 برس میں کرکٹ کی دنیا پر اپنی دھاک بٹھائے رکھی لیکن گذشتہ سالوں میں گریم سمتھ، ہرشل گبز، جیک کیلیس، اے بی ڈی ویلئیر اور ہاشم آملہ سمیت کئی بڑے کھلاڑیوں کے ریٹائر ہونے کے بعد جنوبی افریقہ کرکٹ زبوں حالی کا شکار ہے۔
پچھلے ایک سال کی کارکردگی سے اگر پاکستان کی سیریز نکال دی جائے تو جنوبی افریقہ کی حالت کسی نان ٹیسٹ پلئیر نیشن جیسی نظر آتی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ورلڈ کپ میں پاکستان سے میچ ہارنے کے بعد پریس کانفرنس میں کپتان فاف ڈو پلیسی نے میرے ایک سوال کے جواب میں اعتراف کیا تھا کہ ہم ایک ٹیم کی صورت میں کامیاب نہیں ہو رہے حالانکہ ہمارے پاس دنیا کے بہترین کھلاڑی موجود ہیں اور زیادہ تر کھلاڑی کسی بھی بڑی لیگ کی کامیابی کی ضمانت ہیں پھر بھی ملک کے لیے بڑی کارکردگی نہیں دکھا پا رہے ہیں۔
فاف نے بھارت کے خلاف گذشتہ سیریز ہارنے کے بعد اس جواز کو ماننے سے انکار کر دیا تھا کہ اپنی سرزمین سے باہر سیریز کھیلنے کی وجہ سے کارکردگی خراب ہے انھوں نے خود صحافیوں سے سوال کیا تھا کہ پھر اپنی ہی سرزمین پر سری لنکا سے کیوں ہارے؟
فاف ڈو پلیسی نے یہ ٹیسٹ جیتنے پر اسے جنوبی افریقہ کے ایک نئے دور کا آغاز قرار دیا۔ انھوں نے ربادا کے ساتھ اینرچ نورٹیے کی بھی تعریف کی جنھوں نے شاندار بولنگ کی۔
سنچورین ٹیسٹ کو اگر جوفرا آرچر اور کگیسو ربادا کی جنگ قرار دیا جائے تو غلط نہ ہوگا دونوں بولروں نے بلے بازوں کا سخت امتحان لیا۔ دونوں نے شاندار بولنگ کی لیکن مرد میدان کگیسو ربادا رہے جن کی خطرناک بولنگ نے میچ جتوا کر جنوبی افریقہ کی کرکٹ میں نئی روح پھونک دی۔
چار ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز کا اگلا ٹیسٹ تین جنوری سے کیپ ٹاؤن میں کھیلا جائے گا جہاں اطمینان کی بات یہ ہے کہ پچ سنچورین کی طرح بہت تیز نہیں ہے۔
کیا جنوبی افریقہ اپنی سبقت برقرار رکھ سکے گا فیالحال کہنا مشکل ہے کیونکہ انگلینڈ کے ارادے بھی خطرناک ہیں۔