ریٹائر ہونے والے بھارتی آرمی چیف بپن راوت کو ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس سٹاف (سی ڈی ایس) تعینات کر دیا گیا۔ یہ فیصلہ ان کی ریٹائرمنٹ سے ایک دن پہلے کیا گیا۔
سوموار کی شام بھارتی وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق: ’حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جنرل بپن راوت کو سی ڈی ایس تعینات کیا جائے گا۔ ان کی تعیناتی 31 دسمبر 2019 سے نافذ العمل ہوگی۔‘
1978 میں بھارتی فوج میں کمیشن حاصل کرنے والے جنرل راوت نے اپنی تین سالہ مدت پوری کرنے کے بعد بطور بھارتی آرمی چیف آج یعنی 31 دسمبر کو ریٹائر ہونا تھا لیکن اب وہ چیف آف ڈیفنس سٹاف کا عہدہ سنبھال لیں گے۔
جنرل راوت کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے نائب آرمی چیف لیفٹنٹ جنرل منوج مکونڈ نروانے کو بھارتی فوج کا 28واں چیف آف آرمی سٹاف تعینات کر دیا گیا ہے۔
28 دسمبر کے سرکاری گزٹ کے مطابق چیف آف ڈیفنس سٹاف کی عمر کی حد 65 سال مقرر کی گئی ہے،لیکن سی ڈی ایس کے عہدے کی میعاد مقرر نہیں کی گئی ہے۔ سروس چیفس کی میعاد بغیر کسی تبدیلی کے تین سال یا عمر کی حد 62 سال ہی رکھی گئی ہے۔ جنرل راوت کی عمر ابھی 65 سال نہیں ہوئی جس کا مطلب ہے کہ ان کا بطور سی ڈی ایس دور ان کے چیف آف آرمی سٹاف کے دور سے طویل ہو سکتا ہے ،اگر حکومت بعد میں سی ڈی ایس کے عہدے کی کوئی معیاد مقرر نہیں کرتی۔
دسمبر 2016 میں جنرل راوت کو دو سینئیر افسران کو بائے پاس کر کے آرمی چیف بنایا گیا تھا۔ ان افسران میں لیفٹینٹ جنرل پراوین بخشی اور لیفٹینٹ جنرل پی ایم ہارز شامل تھے، جو جنرل راوت کی تقرری کے بعد ریٹائر ہوگئے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
گذشتہ ہفتے یونین کیبنٹ نے سی ڈی ایس کا عہدہ تخلیق کرنے کی منظوری دی تھی جس پر ایک فور سٹار جنرل ہونا تھا اور جن کی ذمہ داریاں وزیر دفاع کے پرنسپل ملٹری ایڈوائزر اور بطور مستقل چیئرمین چیفس آف سٹاف کمیٹی ہوں گی۔ سی ڈی ایس وزارت دفاع کےما تحت قائم کیے جانے والے فوجی معاملات کے نئے محکمے کی سربراہی کے ساتھ ساتھ حکومت کے سیکرٹری کی خدمات بھی انجام دیں گے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم آزادی کے موقع پر اپنے خطاب میں سی ڈی ایس کا عہدہ تخلیق کرنے کا اعلان کیا تھا جو تینوں فوجی سربراہوں سے بڑا عہدہ ہو گا جس کے بعد اس پر عملدرآمد کے لیے مشیر قومی سلامتی کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے اس نئے عہدے کی ذمہ داریوں کا تعین کرنا تھا۔
بطور آرمی چیف جنرل بپن راوت نے بھارتی فوج میں آزادی کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی تنظیم ِنو اور ٹرانسفارمیشن کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے چار بنیادی شعبوں جیسے کہ بھارتی فوج کے ہیڈ کوارٹر کی تنظیم نو، فوج کے ڈھانچے کی دوبارہ تعمیر، افسران کی کارکردگی پر نظرثانی اور جونیئر کمشنڈ افسران اور باقی فوجیوں کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں کی۔ بھارتی فوج میں ابھی حکومت کی جانب سے ان اقدامات کے لیے وسائل مہیا کرنے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
جنرل راوت نے 31 دسمبر 2016 کو بطور آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ سے چارج لیا تھا۔ انہوں نے 1978 میں گورکھا رائفلز میں کمیشن حاصل کیا تھا۔ دہرادن کی ملٹری اکیڈمی سے نہوں نے ’سورڈ آف آنر‘ حاصل کی تھی۔ ان کا تعلق اتر آکھنڈ کے علاقے سائنا سے ہے اور وہ بھارتی فوج کے سابق وائس چیف لیفٹینٹ جنرل لکشمن سنگھ راوت کے بیٹے ہیں۔
انہیں اقوام متحدہ کے امن مشن میں افریقی ملک ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں بطور بریگیڈ کمانڈر کا تجربہ بھی حاصل ہے۔ اقوام متحدہ کی جانب سے انہیں اپنے مشنز کے لیے دو بار فورس کمانڈر کے عہدے سے نوازاگیا۔