27 فروری کو پاکستانی فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کو حراست میں لیا تو ابھینندن کی زندگی کے دلچسپ پہلو بھی سامنے آنا شروع ہوگئے۔
ابھینندن کی زندگی کا سب سے دلچسپ پہلو یہ ہے کہ ان کے والد ریٹائرڈ ایئرمارشل ایس ورتھمان ایک ایسی بھارتی فلم کے کنسلٹنٹ رہ چکے ہیں جس میں فلم کا ہیرو پائلٹ ہوتا ہے اور ابھینندن کی طرح اس کے جہاز کو بھی پاکستانی فضائیہ گرا کر اسے حراست میں لے لیتی ہے۔
کون سوچ سکتا تھا کہ ابھینندن کے والد نے جس فلم کے لیے خدمات انجام دیں، اُسی فلم کی کہانی ان کے اپنے بیٹے کی زندگی کی کہانی بن جائے گی۔
ونگ کمانڈر ابھی نندن کے والد بھارتی فضائیہ میں ایئر مارشل کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، وہ کارگل جنگ کے دوران گوالیار کے علاقے میں چیف آپریشنز آفیسر تھے۔ سنہ 1973 میں بھارتی فضائیہ میں شمولیت اختیار کرنے والے ریٹائرڈ ایئرمارشل ایس ورتھمان اپنی ملازمت کے دوران 40 اقسام کے طیاروں پر چار ہزار گھنٹے تک طیارے اڑا چکے ہیں۔
2017 میں ریلیز ہونے والی تامل فلم ’کاترو ویلییدئی‘ میں شامل ایک سین میں بھارتی فضائیہ کے ایک سکواڈرن لیڈر ورون چکراپانی نے 1999 کی کارگل جنگ کے دوران پاکستانی علاقے کی طرف پیش قدمی کی، تاہم ان کے فائٹر جیٹ کو مار گرایا گیا اور انہیں راولپنڈی میں پاکستانی فوج نے گرفتار کرکے جنگی قیدی بنا لیا۔
واقعی ایک عجیب اتفاق ہے کہ ہدایتکار مانی رتنام کی فلم ’کاترو ویلییدئی‘ کے کنسلٹنٹ ایئر مارشل ایس ورتھامن کے صاحبزادے ونگ کمانڈر ابھینندن کو بھی بالکل اُسی طرح سے گرفتار کیا گیا، جیسا کہ فلم میں سکواڈرن لیڈر ورون چکراپانی کو کیا گیا تھا۔
ونگ کمانڈر ابھینندن ورتھمان کا مگ 21 بائیسن طیارہ پاکستانی حدود میں گر کر تباہ ہوا تھا جبکہ وہ خود طیارے سے نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔
گرفتاری کے فوری بعد ابھینندن کی ایک ویڈیو منظرعام پر آئی، جس میں اُنھوں نے بتایا کہ وہ فلائنگ پائلٹ ہیں اور ان کا سروس نمبر 27981 ہے، تاہم ابھی نندن نے مزید کچھ بتانے سے انکار کر دیا۔
بعدازاں پاکستانی فوج نے بھی ابھینندن کی ایک ویڈیو جاری کی، جس میں چائے کی چسکیاں لیتے بھارتی فضائیہ کے ونگ کمانڈر نے بتایا کہ پاکستان میں اس سے بہت اچھا برتاؤ کیا گیا۔
یہاں یہ بھی بتاتے چلیں کہ فلم ’کاترو ویلییدئی‘ میں اداکار کارتھی اور اداکارہ ادیتی روئے حیدری نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔
ابھینندن کی گرفتاری کے بعد تامل اداکار کارتھی نے ٹوئٹر پر لکھا: ’میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے بھارتی فضائیہ کے چند فائٹر پائلٹس سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ انہیں جاننا ایک حقیقی اعزاز ہے،‘ ساتھ ہی انھوں نے اپنے فوجی کی بحفاظت واپسی کے لیے دعا بھی کی۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پلوامہ حملے کے بعد سے کشیدگی دیکھی جارہی ہے، جب رواں ماہ 14 فروری کو بھارت کے زیرانتظام جموں وکشمیر کے شہر پلوامہ میں ایک کار بم حملے میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے 40 کے قریب اہلکار مارے گئے تھے، جس کی ذمہ داری بھارت نے پاکستان پر عائد کی تھی، تاہم اسلام آباد نے اس کی سختی سے تردید کردی تھی۔
اس واقعے کے بعد 26 فروری کی رات بھارت کی جانب سے لڑاکا طیارے پاکستانی حدود میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے بالاکوٹ کے مقام پر جیش محمد کے زیرانتظام ایک مبینہ مدرسے کو تباہ کرنے اور کئی افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، تاہم پاکستان نے ان دعووں کو مسترد کردیا تھا، دوسری جانب پاکستانی حکومت اور فوج نے کہا تھا کہ وہ بھارت کو اپنے منتخب کردہ وقت اور مقام پر جواب دیں گے۔
اور اگلے ہی روز پاکستانی فضائیہ نے دو بھارتی طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ کو گرفتار کرلیا، تاہم اس حوالے سے ترجمان پاکستان فوج میجر جنرل آصف غفور نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ یہ بھارتی جارحیت کا جواب نہیں تھا بلکہ یہ کارروائی اس لیے کی گئی تاکہ اپنی ’صلاحیت، عزم اور ارادے کا مظاہرہ‘ کیا جا سکے۔