وزیر اعظم عمران خان نے جمعے کی شام پاکستان کی ستر لاکھ محروم اور غریب خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کی مالی اعانت کے لیے احساس کفالت پروگرام کا افتتاح کیا۔
پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمیشہ اشرافیہ کے ایجنڈے کی خدمت کی گئی جس کے باعث ملک کے محروم طبقات پیچھے چلے جاتے گئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ انہی وجوہات کی بنا پر پاکستان میں جس پیمانے پر ترقی ہونا چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی۔
وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں بہت سارے لوگ چیلنجز سے دوچار ہیں۔ انہیں اپنے بچوں کو کھانا کھلانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور اس نظام کو ایسے مرتب کرنے کی ضرورت ہے کہ ان لوگوں تک پیسہ پہنچ سکے۔
انہوں نے کہا: احساس کفالت پروگرام میں خواتین کے لیے دو چیزیں بہت اہم ہیں۔ پہلی یہ کہ ان کا بنک اکاؤنٹ کھولا جارہا ہے، یہ ان خواتین کے لیے بہت حیرت انگیز چیز ہو گی۔
اور دوسری چیز یہ کہ جن خواتین کے پاس احساس کفالت کارڈ ہو گا وہ یوٹیلیٹی سٹورز سے خریداری کر سکیں گی۔
وزیر اعظم عمران نے کہا کہ ان کا مشن پاکستان کو ریاست مدینہ بنانا ہے جو اسے ہونا چاہیے تھا۔
وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ پاکستان پچاس کی دہائی میں تیزی سے ترقی کر رہا تھا۔ لیکن اس کے بعد ترقی کی وہ رفتار قائم نہ رہ سکی اور ہم ایک قوم کی حیثیت سے اس مقام تک نہ پہنچ سکے جہاں ہمیں ہونا چاہیے تھا۔
وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان میں خدا کے عطا کردہ بے شمار وسائل ہیں، لوگ باصلاحیت ہیں اور اس ملک کی عوام بہت کچھ کرتے ہیں لیکن ملک آگے نہیں بڑھ رہا۔ ’اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ دنیا کا کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا جہاں چند لوگ امیر ہوں اور غریبوں کا سمندر موجود ہو۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا ایک ملک اس وقت ترقی کرتا ہے جب اس کے امیر اور غریب اکٹھے ترقی کرتے ہیں۔
اس سلسلے میں انہوں نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے 30 برس میں اپنے 70 کروڑ لوگوں کے لیے ایک جیسی ترقی کے مواقع پیدا کیے۔
احساس کفالت پروگرام کیا ہے؟
احساس کفالت پروگرام کے تحت ابتدائی طور پر پاکستان کے لگ بھگ ستر اضلاع میں نچلے طبقے سے تعلق رکھنے والی ستر لاکھ خواتین مستفید ہوں گی۔
احساس کفالت پروگرام کے ثمرات کم از کم دس لاکھ خاندانوں تک پہنچیں گے۔
پروگرام کے تحت ان خواتین کو فروری سے مارچ کے دوران رجسٹر کیا جائے گا۔ ان کے بنک اکاؤنٹ کھولے جائیں گے۔
پروگرام کے تحت ہر خاتون کو مبلغ دو ہزار روپے ماہانہ کا وظیفہ دیا جائے گا اور ادائیگیاں نہایت ہی شفاف ڈیجیٹل نظام کے ذریعے کی جائیں گی۔
سال رواں کے دوران مزید مستفید خاندانوں کو ڈیسک رجسٹریشن کے ذریعے شامل کیا جائے گا جبکہ سال کے آخر تک دوسرے اضلاع کا احاطہ بھی کیا جائے گا۔
گھریلو سروے اور احساس نادرا رجسٹریشن ڈیسک کے ذریعے جو خاندان پہلے سے مستفید ہیں ان کی شناخت کی جائے گی۔
ہر تحصیل میں کم از کم ایک ڈیسک رجسٹریشن سنٹر قائم کیا گیا ہے۔
احساس کفالت پروگرام کے تحت ادائیگی نئے بائیو میٹرک احساس ڈیجیٹل ادائیگی سسٹم کے ذریعے کی جائے گی جو ادائیگیوں میں شفافیت کو یقینی بنائے گی۔
اس کے تحت خواتین پوائنٹ آف سیلز (پی او ایس) ایجنٹوں، مخصوص شاخوں اور حبیب بینک اور الفلاح بینک کے بائیو میٹرک اے ٹی ایم سے رقم حاصل کریں گی۔
بایومیٹرک طور پر فعال اے ٹی ایم کو پہلی بار کھول دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خواتین پوائنٹ آف سیلز ایجنٹوں اور ٹاؤٹوں میں یرغمال نہیں بنیں گی جو انہیں کم پیسے دیتے تھے۔
ان خواتین کے لیے پہلی بار نامزد بینک برانچیں کھولی گئیں تاکہ وہ وقار کے ساتھ پیسہ حاصل کر سکیں۔
ہر عورت کے پاس اپنے موبائل فون سے منسلک ایک بینک اکاؤنٹ ہوگا تاکہ اسے معاشی مواقع تک رسائی حاصل ہو سکے۔