حکومتی اہلکاروں نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان ایک حساس آپریشن کے دوران ’بھاگنے‘ میں کامیاب ہوئے۔
وفاقی حکومت کے تحت قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے کے سینئیر اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ ’بعض حساس ادارے ایک کارروائی کر رہے تھے جس کے دوران احسان اللہ احسان کو فرار ہونے کا موقع ملا اور انہوں نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔‘
تاہم حکومتی اہلکار نے کارروائی کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر انہوں نے بتایا کہ ’آپریشن کا تعلق دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق ریاستی کوششوں سے تھا۔‘
احسان اللہ احسان جن کا اصلی نام لیاقت علی ہے ان کی اہل خانہ سمیت ترکی میں موجودگی سے متعلق اطلاعات کے حوالے سے سوال پر حکومتی اہلکار نے خاموش رہنے کو ترجیح دی۔
یاد رہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سابق ترجمان نے دو روز قبل سوشل میڈیا پر ایک آڈیو پیغام میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل سے مبینہ طور پر اپنے فرار ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ ’اپنے اہل خانہ سمیت محفوظ اور خیریت سے ہیں۔‘
آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق نہیں ہو پائی کہ صوتی پیغام میں سنی جانے والی آواز واقعی احسان اللہ احسان کی ہے یا نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم بعض صحافی جو ماضی میں احسان اللہ احسان سے ملاقات یا ٹیلیفون پر گفتگو کر چکے ہیں کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر موجود صوتی پیغام میں آواز احسان اللہ احسان ہی کی ہے۔
احسان اللہ احسان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تحویل سے مبینہ طور پر فرار ہونے کے بعد ایک نیا ٹوئٹر اکاونٹ بھی بنایا ہے۔ جس پر وہ صحافیوں سمیت کئی لوگوں کو فالو کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’سرینڈر کرنے سے قبل اور بعد میں احسان اللہ احسان نے حساس اداروں کو دہشت گردوں سے متعلق معلومات دی۔‘
حکومتی اہلکار نے دعوی کیا کہ احسان اللہ احسان سے حاصل ہونے والی معلومات کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں کے خلاف کافی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ احسان اللہ احسان سے مزید معلومات بھی ملنے کے امکانات موجود تھے۔
ایک سوال کے جواب میں اس حکومتی اہلکار نے کہا کہ احسان اللہ احسان کو ہر صورت ان کے جرائم کی سزا ملنا تھی۔
یاد رہے کہ احسان اللہ احسان نے 2017 میں خود کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کیا تھا۔