بلفاسٹ کی دو خواتین شمالی آئرلینڈ میں ہم جنس شادی کرنے والی پہلی خواتین بن گئی ہیں۔
چھبیس سالہ روبن پیپلز اور شارنی ایڈورڈز نے کیرکفرگس کے ایک ہوٹل میں منگل کو شادی کر کے تاریخ قائم کر دی۔
اس موقع پر موجود ایک رپورٹر کے مطابق دونوں نے نتھن سائکس اور آریانہ گرانڈے کے گانے ’اور اینڈ اور اگین‘ پر رقص بھی کیا۔
یہ دونوں گذشتہ چھ سالوں سے ایک دوسرے کے ساتھ تھیں اور گذشتہ موسم گرما میں سول پارٹنرشپ کا معاہدہ کیا، لیکن اپنی تقریب کو انہوں نے گذشتہ ماہ شمالی آئرلینڈ میں قانون کی تبدیلی کے بعد شادی کا نام دے دیا۔
تیرہ جنوری سے ملک میں ہم جنس جوڑے شادی کے لیے اندراج کروا سکتے ہیں اور جو پہلے سے شادی شدہ زندگی بسر کر رہے تھے ان کی قانون نے یہ حیثیت تسلیم کر لی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس قانون کی وجہ سے شمالی آئرلینڈ اب برطانیہ کے ساتھ ایک سا ہوگیا ہے۔ ہم جنس پرستوں کے درمیان شادیاں 2014 سے انگلینڈ، سکاٹ لینڈ اور ویلز میں قانونی قرار پا چکی ہیں۔
آئرلینڈ میں یہ مسئلہ چھ برس تک لٹکا رہا کیوں کہ یہ معاملہ یہاں کی اسمبلی میں تھا۔
تقریب سے قبل مس پیپلز نے کہا کہ ’ہم دونوں بہت ذہنی دباؤ میں ہیں لیکن خوش بھی ہیں۔ ہمارا پیار نجی معاملہ ہے لیکن وہ قانون جو ہمیں شادی سے روکتا تھا سیاسی تھا۔ ہم خوش ہیں کہ اس شادی کے بعد ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ دن گزر گئے ہیں۔‘
’ہم نے ہاں کہہ کر تاریخ رقم کر دی ہے۔‘
مس ایڈورڈز برائٹن میں ویٹرس ہیں اور انہیں یہ اس وقت تک معلوم نہیں تھا کہ شمالی آئرلینڈ میں قانون مختلف ہے جو وہ وہاں منتقل ہوئیں۔ ’ہم خوش ہیں کہ ہماری شادی شمالی آئرلینڈ میں برابر کے حقوق کے لیے تاریخی لمحہ ہے۔ ہم تاریخ بنانے نہیں نکلے تھے– بس پیار ہوگیا تھا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ اس میں اتنا وقت کیوں لگا تو مس پیپلز نے کہا کہ ’ہمارے سیاست دان، یہ ان کے درمیان ایک جنگ تھی اور جس پر ویسٹ منسٹر نے زور دیا اور یہ ہوگیا۔‘
© The Independent