خشک پہاڑوں کے درمیان کراٹے سیکھنے والے

جابر خان کو کم عمری سے کراٹے سیکھنے کی لگن تھی اور تقریبا دو دہائی قبل انہوں نے پشاور میں مارشل آرٹ کے مختلف سٹائلز سیکھنے کے بعد 2002میں اپنے علاقے برقمبرخیل میں اکیڈمی کی بنیاد رکھی۔

صوبہ خیبر پختونخوا کا ضلع خیبر جغرافیائی محل وقوع کے لحاظ سے ایک تاریخی حیثیت رکھتاہے۔ ہندوستان پر ایسٹ انڈیا کمپنی کے قبضے سے پہلے خیبر پاس کسی زمانے میں تجارت کے لیے جنوبی اور سنٹرل ایشیا ریاستو ں کے مابین رابطے کا راستہ تھا۔

اگرچہ خیبر ضلع خشک پہاڑوں کے درمیان واقع ہے جہاں پر کھیلوں کے میدان بھی کم ہیں مگرنوجوانوں میں صلاحیتوں کی وجہ سے کھیلوں کے حوالے سے خیبر ایک زرخیز علاقہ سمجھا جاتاہے۔افغانستان کی ڈیورنڈلائن کے ساتھ اس خطے نے ملکی کرکٹ ،فٹ بال ،ہاکی ،بیس بال ،اتھلیٹکس اور مارشل آرٹ کے کھیلوں میں باصلاحیت کھلاڑی فراہم کئے ہیں جن میں بہت سوں نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پرپاکستان کے لیے مختلف میڈلز بھی جیتے ہیں۔ 

اس ضلع کی تحصیل باڑہ جو گزشتہ کئی سال سے براہ راست شدت پسندی کی لپیٹ میں تھی اور جس کی وجہ سے یہاں کی زندگی ختم ہوگئی، لوگو ں کی سیاسی، سماجی اور معاشی زندگی بھی شدید متاثر ہوئی لیکن اس کے باوجود بھی یہاں کے نوجوان ناسازگار حالات اور سہولیات نہ ہونے کے باوجود کسی نہ کسی کھیل میں شاندار کارنامے سرانجام دے رہے ہیں جن میں سے ایک 32 سالہ جابر خان آفریدی بھی ہے۔ جب باڑہ تحصیل میں زندگیاں آخری سانسیں لے رہی تھیں جابر خان نے نہ صرف اس علاقے میں مارشل آرٹ کو متعارف کرایا بلکہ عدم سہولیات کے باوجود اس کھیل کو زندہ بھی رکھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس نے نہ صرف خودمارشل آرٹ کے مختلف سٹائل سیکھے بلکہ اس کھیل سے محبت ایسی رہی کہ اسے اپنے علاقے برقمبر خیل میں بھی متعارف کرایا۔ 
جابر خان آفریدی نے کھلے آسمان اور غیر روایتی مارشل آرٹ اکیڈمی میں پریکٹس سیشن کے بعد انڈیپنڈنٹ اردوسے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ15سال سے زائد عرصہ ہوا علاقے کے نوجوانوں میں مارشل آرٹ کھیل کے فروغ اور انہیں سکھانے کےلیے سرگرم ہیں۔

جابر خان نے بتایا کہ مارشل آرٹ آٹھ سے زائد کراٹے کھیلوں کی مختلف اقسام کا مجموعہ ہے جس میں جوڈوکراٹے تایئکوانڈو، شتوکان ،فل باڈی کنٹکٹ، کیوکیشن کائی سمیت دیگر سٹائلزشامل ہیں جو مختلف ممالک میں کھیلے جاتے ہیں اور ہر ایک کے اپنے اپنے رولز ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے کم عمری سے کراٹے سیکھنے کی لگن تھی اور تقریبا دو دہائی قبل میں نے پشاور میں مارشل آرٹ کے مختلف سٹائلز سیکھنے کے بعد 2002میں اپنے علاقے بر قمبرخیل میں اکیڈمی کی بنیاد رکھی ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل