بھارت میں اکھل بھارت ہندو مہاسبھا کے صدر سوامی چکراپانی کی جانب سے منعقد کی جانے والی ’گاؤ موتر‘ پارٹی میں شریک افراد گائے کا پیشاب حاصل کرنے کے لیے ہاتھوں میں برتن اٹھائے گھنٹوں لائنوں میں لگے رہے۔
تقریب کا آغاز گائے کے سامنے ایک دعا ’یاگنا‘ سے کیا گیا اور اس میں کرونا وائرس سے درخواست کی گئی وہ پرامن طریقے سے لوگوں کو ہلاک کیے بغیر چلا جائے۔ دیوار پر موجود تصاویر میں دیوتا نرسنگھ کو وائرس کا روپ دھارے دکھایا گیا تھا۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق چکراپانی نے پارٹی میں خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’کووڈ 19 دراصل دیوتا کا ایک اوتار ہے جو گوشت خور لوگوں کو سزا دینے کے لیے آیا ہے۔‘
انہوں نے گوشت کھانے والے افراد کی ایما پر معافی مانگتے ہوئے وعدہ کیا کہ بھارتی شہری اب کبھی گوشت نہیں کھائیں گے۔ ’کرونا وائرس ایسے افراد کی وجہ سے آیا جو جانوروں کو قتل کر کے ان کا گوشت کھاتے ہیں۔ یہ ایسی طاقت پیدا کرتا ہے جو تباہی پھیلاتی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ ’عالمی رہنما بھارت سے گاؤ موتر منگوائیں کیونکہ دیوتا صرف بھارت گائے کے روپ میں رہتے ہیں اور کسی غیر ملکی گائے کے اندر وہ نہیں سما سکتے۔‘
ان کا یہ دعویٰ ایک ایسے وقت پر سامنے آیا جب وفاقی حکومت نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان افواہوں پر کان نہ دھریں جن کے مطابق کووڈ 19 گوشت، انڈوں یا سمندری خوارک کھانے سے پھیل رہا ہے۔
بھارتی وزیر گریراج سنگھ چھ مارچ کو صحافیوں سے گفتگو میں کہہ چکے ہیں کہ اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں کہ کرونا جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا۔ ’ان غلط افواہوں نے ہزاروں کسانوں کے کاروبار کو نقصان پہنچایا ہے۔ میں لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس قسم کی افواہوں کا شکار نہ ہوں۔‘
ابھی تک دنیا بھر میں طبی ماہرین کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے کوئی دوا بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکے لیکن چکراپانی کا دعویٰ ہے کہ گائے کا پیشاب کرونا کا ’واحد علاج‘ ہے۔ انہوں نے عالمی رہنماؤں سے درخواست کی ہے وہ وبا پر قابو پانے کے لیے اس ’جادوئی مشروب‘ کو استعمال کریں۔
’ہمارے سب رہنما گاؤ موتر استعمال کرتے ہیں لیکن وہ ایسا بند دروازوں کے پیچھے کرتے ہیں جب وہ بیمار ہوتے ہیں۔ یہ ایسے نہیں چلے گا۔‘
انہوں نے زور دیا کہ کرونا سے بچاؤ کے لیے روزانہ کی بنیاد پر گائے کا پیشاب پینا ضروری ہے۔
چکراپانی کے مطابق ’بھارتی رہنما اس تحفے سے شرمندہ ہیں جو خدا نے انہیں دیا۔ گائے کا پیشاب شفا بخش ہے اور لوگوں کو اسے پینا چاہیے۔‘
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز کرتی بھوشن نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس بات کا کوئی سائنسی ثبوت نہیں کہ گائے کا پیشاب کرونا کا علاج کر سکتا ہے۔
’طبی سائنس میں ہم کسی چیز کو تب ہی دوا کہہ سکتے ہیں جب ہم اس کا 100 سے زائد لوگوں پر تجربہ کر لیں۔ یہ یک طرفہ اعلان کوئی بنیاد نہیں رکھتا۔ ابھی تک کرونا کا کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا اور کئی سائنس دان اس کا علاج ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
تقریب میں شریک رضاکار راجیش شرما کا کہنا تھا کہ انہوں نے لوگوں کو گائے کا پیشاب پیتے دیکھا اور انہوں نے اس کی ’جادوئی‘ خصوصیات کا خود مشاہدہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ’آپ نے آج ایک گلاس پیا ہے لیکن کل آپ بہت مختلف محسوس کریں گے۔ گاؤ موتر تمام بیماریوں کو ختم کر سکتا ہے۔ میں یہ آپ کو لکھ کے دے سکتا ہوں۔‘