ایک ایسے ماحول میں جب امریکی سیاسی منظرنامہ زیادہ سے زیادہ منقسم نظر آتا ہے، ریاست ورمونٹ کے ایک قصبے نے انسانوں سے مایوس ہو کر ایک بکرے کو میئر منتخب کر لیا ہے۔
بکرا ویسے تو سیاست سے نابلد دکھائی دیتا ہے، لیکن اس کے نام سے ایسا نہیں لگتا، اس کا نام ہے لنکن۔
برصغیر میں رواج ہے کہ مغرب میں اگر کوئی پیش رفت ہوتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ ہمارے ہاں تو یہ کام صدیوں پہلے ہو چکا ہے، یا یہ تو پہلے ہی سے ہماری کتابوں میں لکھا ہوا ہے۔ ایسے میں حیرت نہیں ہونی چاہیے اگر کوئی کہہ دے کہ علامہ اقبال تو ایک صدی پہلے ہی کہہ گئے تھے:
یوں تو چھوٹی ہے ذات بکری کی
دل کو لگتی ہے بات بکری کی
فیئر ہیون نامی ڈھائی ہزار آبادی کے اس قصبے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ تین سالہ بکرا لوگوں کو جمہوریت کا درس دینے میں مددگار ہو گا۔
گذشتہ ہفتے ہونے والے انتخابات میں لنکن نے 15 دوسرے امیدواروں کو پیچھے چھوڑ کر فتح حاصل کی۔
فیئر ہیون میں میئر کا سرکاری عہدہ نہیں ہوتا، البتہ ٹاؤن مینیجر قصبے کا انتظام سنبھالتے ہیں۔ موجودہ ٹاؤن مینیجر جوزف گنٹر نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب انھوں نے اخبار میں پڑھا کہ ریاست مشی گن کے ایک قصبے نے ایک بلی کو میئر منتخب کیا ہے تو انہیں بھی ایسا کرنے کا خیال آیا اور انہوں نے اس مقصد کے لیے فنڈز اکٹھے کرنا شروع کر دیے۔
لنکن نے 13 ووٹوں کی سبقت سے کامیابی حاصل کی۔
لنکن کے مالک مقامی سکول میں ریاضی کے استاد ہیں۔ فتح کے بعد لنکن ایک سال تک اپنے عہدے پر فائز رہے گا، اور اس دوران وہ میموریل ڈے پریڈ، سیبوں کا میلہ اور دوسری تقریبات میں حصہ لیں گے۔
اگلے سال امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونے والے ہیں۔ دیکھنا ہے امریکی ان میں کیا فیصلہ کرتے ہیں!