پشتون تحفظ موومنٹ کے سینیئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کا کہنا ہے کہ اگر انہیں کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ دار ریاست ہوگی۔
یہ بات علی وزیر نے خود کو ڈپٹی انسپکٹر جنرل خیبر پختوخوا کی جانب سے ملنے والے ایک خط کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔
گذشتہ رات دس بجے کے قریب ممبر قومی اسمبلی علی وزیر نے ایک ٹویٹ میں اس خط کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا: ’ریاستی ادارے ہمیں ان چیزوں سے نہیں دبا سکتے، مجھے جو بھی نقصان پہنچے گا اس کی ذمہ داری ریاستی اداروں پر ہو گی۔‘
پولیس کی جانب سے بھیجے گئے اس خط میں علی وزیر کو خبردار کیا گیا تھا کہ ’ذرائع کے مطابق 29 مارچ کو تحریک طالبان (سجنا محسود گروپ) سے تعلق رکھنے والے شر پسند عناصر کی جانب سے علی وزیر پی ٹی ایم ممبر قومی اسمبلی ولد مرزا عالم قوم وزیر شاخ یار گل خیل سکنہ غواہ خواہ تحصیل وانا ضلع جنوبی وزیرستان حال آڑہ روڈ ڈیرہ اسماعیل خان کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔‘
ریاستی ادارے ہمیں ان چیزوں سے نہیں دبا سکتے٠ مجھے جو بھی نقصان پہنچے گا اس کی ذمہ داری ریاستی اداروں پر ہو گی٠ ہر کوٸی جانتا ہے پالے ہوۓ شر پسند عناصر اور ان سے وابستہ سورس کے Remote control تمہاتے ہاتھوں میں ہے #StopStateTerrorism pic.twitter.com/vFkfMb1tCp
— Ali Wazir (@Aliwazirna50) March 29, 2020
’واضح رہے کہ مورخہ 26 مئی 2004 علی وزیر کے والد مرزا عالم سمیت پانچ افراد کو تحریک طالبان پاکستان نے وانا ضلع جنوبی وزیرستان قتل کیا تھا۔ لہذا مذکورہ بالا رپورٹ کے مدنظر علی وزیر ممبر قومی اسمبلی کو مقامی پولیس کی وساطت سے خبردار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی نقل حرکت محدود کریں اور احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے علی وزیر نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میرا موقف وہی ہے جو میں نے ٹویٹ میں بیان کر دیا ہے اور اگر مجھے کچھ بھی ہوا تو ذمہ دار ریاستی ادارے ہوں گے۔‘
علی وزیر نے مزید کہا کہ ’ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ بلکہ اپنے حقوق کی خاطر خون کے آخری خطرے تک یہ حق سچ کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔‘
دوسری جانب انڈیپنڈنٹ اردو نے ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر ان سے رابطہ نہیں ہوسکا، لیکن ان کے ساتھی احتشام افغان نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ سب سے پہلے تو ’ہم علی وزیر کے بارے میں پولیس نوٹس کی سختی سے مذمت کرتے ہیں، اگر خدانخواستہ علی وزیر کو کچھ ہوا تو ذمہ دار ریاستی ادارے اور حکومت پاکستان ہوگی۔‘
اس کے ساتھ انہوں وضاحت کی کہ محسن داوڑ میں کرونا وائرس کی تصدیق ہونے کے بارے میں سوشل میڈیا پر افواہ پھیلائی جا رہی ہے وہ بالکل ٹھیک ہیں اور اس وقت اپنے حلقے میں ہیں۔
دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے بھی علی وزیر کی ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ایک ٹویٹ کی ہے جس میں انہوں نے پاکستانی اداروں پر سنگین قسم کے الزامات لگائے ہیں۔