سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہمارا سورج 'غیر معمولی' طور پر خاموش ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق ہمارے نظام شمسی میں موجود سورج دوسری کہکشاؤں کے سورج کے مقابلے میں بہت غیر فعال ہے۔
نئی تحقیق میں کیپلر سپیس ٹیلی سکوپ سے حاصل کردہ ڈیٹا کو بنیاد بنایا گیا ہے اور اس میں ہمارے سورج کی روشنی کا موازنہ کائنات میں موجود ایسے باقی ستاروں کی روشنی سے کیا گیا ہے۔
نئی تحقیق کے مطابق سینکڑوں ستاروں سے روشنی کا موازنہ کرنے پر سورج بہت کم فعال نظر آتا ہے۔
جب سورج کا اس جیسے 369 ستاروں سے موازنہ کیا گیا تو سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ گذشتہ 140 سال کے دوران دوسرے ستارے سورج سے پانچ گناہ زیادہ فعال اور طاقتور نظر آتے ہیں۔
لیکن تحقیق کاروں کی جانب سے کی گئی 2500 سے زائد اور سورج جیسے ستاروں کی غیر معینہ گردشی مدت کی تحقیق کے مطابق یہ ستارے پہلے گروپ کے مقابلے میں کم فعال ہیں۔
میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار سولر سسٹم ری سرچ (ایم پی ایس) سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر الیگزینڈر شاپیرو کہتے ہیں: 'ہم بہت حیران تھے کہ سورج جیسے دوسرے ستارے سورج کے مقابلے میں بہت زیادہ فعال ہیں۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سائنس دانوں نے ناسا کی کیپلر سپیس ٹیلی سکوپ سے حاصل کردہ ڈیٹا کی وسیع پیمانے پر جانچ کرنے سے پہلے اس کی معلومات کو ایک محدود پیمانے پر اکٹھا کیا تھا۔ ان معلومات کے ذریعے ایسے ستاروں کو چنا گیا تھا جن کی سطح، عمر، گردشی مدت اور درجہ حرارت ایک جیسے تھے۔
سائنس دانوں نے ایسے ستاروں کو چنا تھا جو اپنے مدار میں 20 سے 30 دن کے دوران ایک بار چکر لگاتے ہیں۔ گو کہ اس میں تمام ستاروں کی گردش کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا تھا، اس لیے سائنسدانوں کی ٹیم نے روشنی کے خم اور دوبارہ ظاہر ہونے جیسی سکنات کو بھی تحقیق کا حصہ بنایا تھا۔
اس سے قبل سائنس دان ہمارے سورج کی روشنی کو سمجھنے کے لیے اس کی حالیہ تاریخ کا ہی سہارا لیتے رہے ہیں۔ اس بار مختلف تکنیکی طریقوں سے سورج کی گذشتہ نو ہزار سالہ تاریخ کو سمجھا گیا ہے لیکن یہ 4.6 ارب سال کے اس عرصے کے مقابلے میں بہت کم ہے، جب سے سورج موجود ہے۔
نئی تحقیق نے سائنس دانوں کو یہ موقع دیا ہے کہ وہ ہمارے سورج کا اس جیسے باقی ستاروں سے موازنہ کر سکیں جو کہ اس کے عمومی رویے کو سمجھنے کے سلسلے میں ایک بہتر تصویر دکھاتا ہے۔ سائنسدان ابھی تک اس بارے میں واضح نہیں ہیں کہ یہ اتنا غیر معمولی کیوں ہے۔
نئی تحقیق کے مصنف اور سائنس جرنل میں اس کے ناشر ڈاکٹر ٹمیو رین ہولڈ کا کہنا ہے کہ 'یہ قیاس کیا جا سکتا ہے کہ سورج ہزاروں سال سے ایک خاموشی کے دور سے گزر رہا ہے اور اسی وجہ سے ہم اپنے ستارے کی مسخ شدہ تصویر ہی دیکھ سکتے ہیں۔'
تحقیق کرنے والے سائنس دانوں کے مطابق یہ ممکن ہے کہ طویل دورانیے میں سورج کی روشنی میں اضافہ دیکھا جا سکے یا اس جیسے ستاروں کے مقابلے میں اس کا معمول تبدیل ہو سکتا ہے جن کا ابھی تک پتہ نہیں لگایا جا سکا۔
اس رپورٹ کی تیاری میں پریس ایسوسی ایشن کی معاونت شامل ہے۔
© The Independent