کسی عورت کو جیمز بانڈ کا کردار ادا نہیں کرنا چاہیے۔ اس کی وجہ وہ نہیں جو007 کے کٹر شائقین بتا رہے ہیں – یہ وہ شائقین ہیں جو ڈینیل کریگ کو 2005 میں یہ کردار ملنے پر ناراض تھے – کیونکہ اس کا مطلب تھا کہ یہ جاسوس بھورے بالوں والا ہو گیا ہے اور یقینا اس وجہ سے بھی نہیں کہ اگر ہم ’بانڈ کو چھاتیاں دیتے ہیں تو اس سے اس کردار کا جادو ختم ہو جائے گا‘، جیسا کہ اخبار ٹیلیگراف کے ایک کرخت مضمون میں لکھا گیا تھا۔ نہیں – عورت کو جیمز بانڈ نہیں بننا چاہیے کیونکہ عورتوں کو بہتر کی توقع ہے۔
میں اس پر اب کیوں بات کر رہی ہوں؟ اس ہفتے 2006 کے کیسینو رائل میں ویسپر لینڈ کا کردار ادا کرنے والی ایوا گرین نے اس تجویز کو مسترد کر دیا کہ کسی عورت کو جیمز بانڈ کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ تاہم سب کی یہ رائے نہیں۔ ایملیا کلارک، جلیان ایڈرسن، الزبتھ بینکس اور پریانکا چوپڑا سب نے اس تجویز کی حمایت کی ہے۔
ڈینیل کریگ آنے والی فلم کے بعد یہ کردار ادا نہیں کریں گے۔
یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ آخر کیوں: ایکشن ہیروئن کی اتنی بڑی تعداد نہیں جن میں سے کسی کو چنا جائے۔ میرے خیال میں وہ اپنے آپ کو ’بانڈ گرل‘ کے طور پر پیش کرسکتی ہیں لیکن جیسا کہ کوانٹم آف سولاس کی گیما آرٹرٹن کہتی ہیں ’بانڈ خواتین میں بہت زیادہ مسئلہ ہے۔‘ یو ای اے فلم کے پروفیسر یونی ٹاسکر کہتے ہیں کہ یہ کردار اداکاراؤں کو اور کچھ نہیں بس ہیرو کیعورتوں میں دلچسپی ثابت کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔‘
بانڈ کی عورتوں میں دلچسپی ان ناموں سے بھی ہوتی ہے جو ان کرداروں کے لیے منتخب کیے جاتے ہیں جیسے کہ پوسی گیلور، ہولی گوڈہیڈ اور زینیہ آن ٹاپ۔ بانڈ ماچوازم کے سوا اور کچھ نہیں۔ آپ نہیں چاہیں گے کہ میں وہ فہرست بناؤں جس میں بانڈ للچائی ہوئی نظریں ڈالتا ہے، فلرٹ کرتا ہے اور غلط جگہوں پر تھپکی لگاتا ہے۔ تاہم کئی مقامات پر آپ کو یاد دلانا پڑے گا جیسا کہ ڈینیل کریگ نے کہا ’ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ بانڈ دراصل عورت دشمن ہے۔‘
لیکن محض عورت کو یہ کردار دینا شاید ہی اس مسئلے کا کوئی حل ہو۔ ریچل ویز کہتی ہیں ’این فلیمنگ نے اس کردار کو سوچنے میں کافی وقت صرف کیا، جو مرد ہے اور عورتوں سے خاص طریقے سے پیش آتا ہے۔‘ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ اس ممکنہ کردار کو جسے پہلے سے جین بانڈ کا نام دیا جا رہا ہے ٹاپ فلم جیمز بانڈ کی طرح نہیں بن پائے گی۔
مردوں کے برعکس، 007 عورت کو مردوں کی اکثریت والی فلمی صعنت میں مقابلہ کرنا پڑے گا۔ محض جنس تبدیل کر دینے اور اسے چھوڑ دینے سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا اور اس معاشرتی تضاد کو نظر انداز کرنے کے برابر ہوگا جس میں دونوں صنفیں رہی ہیں۔
نئے جیمز بانڈ کے سات امیدوار
جیمی ڈورنان، 36
ایڈن ٹرنر، 35
ادریس البا، 45
مائیکل فاسبینڈر، 41
جیمس نارٹن، 32
ٹام ہیڈلسٹون، 37
لیوک ایونز، 39
پھر اگر کسی عورت کو ہم بانڈ کا کردار دیتے ہیں تو ہر کوئی ان کا ماضی کے بانڈز کے ساتھ مقابلہ کرے گا بالکل اسی طرح جیسے اوشین 8 (2018) اور 2016 کی گھوسٹ بسٹرز، جس کا ٹریلر جنسی ٹرالز کی وجہ سے یوٹیوب کی تاریخ کا سب سے برا ثابت ہوا اور ان فلموں کے کردار (جو ریکارڈ کی خاطر کافی اچھے تھے) مردوں کو براہ راست تبدیل بھی نہیں کر رہے تھے۔
لہذا بہتر نہیں کہ ہم خواتین کی ایکشن ہیروینز بنائیں جو اپنی طاقت کے بل بوتے پر جگہ بنائیں؟ خواتین ایکشن فلمیں دھائیوں سے بنائی جا رہی ہیں، جیسے کہ ایلین، لارا کرافٹ اور کِل بِل۔ لیکن یہ فلمیں مردوں کے اکثریت میں غیرمعمولی تھیں۔ شکر ہے اب صورتحال تبدیل ہو رہی ہے۔
2017 کی امریکہ میں سب سے زیادہ مقبول فلموں میں سب کی سب خواتین کلیدی کردار میں تھیں جن میں سے دو ونڈر ویمن اور سٹار وارز، دی لاسٹ جیڈی ایکشن سے بھرپور فلمیں تھیں۔ برائی لارسن کی قیادت میں کیپٹن مارول باکس آفس پر آج تک کی چھٹی سب سے بہترین فلم تھی۔ اور مزید آ رہی ہیں جیسے کہ جیسکا چیسٹین کی 355، مارگوٹ رابی کی بیڈ منکیز اور سارہ بولاکس کی کریش ٹرک ان میں سے چند ہیں۔
مردوں کے لیے بنائے گئے کرداروں میں عورتوں کو فٹ کرنے کے بجائے ہمیں مزید ایسی فلمیں چاہیں جو عورتوں کی لکھی، عورتوں کے بارے میں ہوں – اور بنائی بھی عورتوں نے ہوں۔ سٹیلا بروزی نے مینز سینما میں لکھا کہ عورتوں کو مردوں کی بنائی ہوئی زبان میں بات کرنے پر مجبور کیا گیا ہے۔ اور کون سی زبان این فلمینگ کی جیمز بانڈ سے زیادہ مردوں کے لیے خاص طور پر ہوگی؟
برطانوی اداکارہ روزامنڈ پائیک ان کے کردار کو نہیں نبھانا چاہتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’یہ بڑی مردانہ تخلیق ہے۔ کیوں کسی عورت کو بےکار سا دوسرا موقع دیا جائے؟ کیوں نہ ہم ایک زبردست عورت ایجنٹ تخلیق کریں؟ ایک غیر متوقعے حیران کن خاتون ایجنٹ اور ہاں میں اسے ادا کروں گی۔‘ یقینا لوگ اسے دیکھنے کے لیے رقم خرچ کریں گے۔