منیلا: فلپائن کے ساحل پر پیر کو ملنے والی مردہ وہیل مچھلی کے پیٹ سے 40 کلو پلاسٹک کا کچرا برآمد ہوا ہے۔
ماحولیاتی گروپس پلاسٹک تھیلیوں کے بے تحاشا استعمال کرنے پر فلپائن کو دنیا کا سب سے زیادہ آبی آلودگی پھیلانے والا ملک قرار دیتے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، بھوک سے ہلاک ہونے والی وہیل کی جانچ پر اس کے پیٹ سے شاپنگ بیگز اور چاول کی خالی بوریوں سمیت 40 کلوگرام پلاسٹک کا کچرا ملا۔
ماہرین کے مطابق معدہ کچرے سے بھرا ہونے کی وجہ سے وہیل کچھ کھا نہیں سکتی تھی، جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
مردہ وہیل کی جانچ میں مدد کرنے والے ڈی بون کلیکٹر میوزیم کے ڈائریکٹر ڈیرل بلیچ کیلی نے واقعے کو افسوس ناک اور دل دہلا دینے والا قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا ’ہم نے پچھلے دس سالوں میں 61 وہیلز اور ڈولفنز کی جانچ کی، جن میں سے سب سے زیادہ پلاسٹک اس وہیل کے پیٹ سے برآمد ہوا‘۔
یہ15.4 فٹ لمبی وہیل جمعے کو مابانی کے ساحل پر پھنس گئی تھی، جسے مقامی حکام اور مچھیروں نے کوششوں سے واپس پانی میں دھکیلا تھا لیکن بھوک اور کمزوری کی وجہ سے وہ تیرنے کے قابل نہیں تھی۔
فلپائن کے فشریز بیورو کے مطابق ہفتے کو جنوبی صوبے کومپوزٹیلا میں بھی ایک دن پہلے ساحل پر پھنسنے والی وہیل کی لاش ملی تھی۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب گلوبل الائنس فار انسینی ریٹر آلٹرنیٹیو نے ایک ہفتہ قبل چونکا دینے والی رپورٹ میں بتایا تھا کہ فلپائن میں سالانہ 60 ارب پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال ہوتی ہیں۔
ملک میں کچرا ٹھکانے لگانے کے حوالے سے سخت قوانین رائج ہونے کے باوجود ان پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔
فلپائن کے علاوہ دوسرے جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں میں بھی آبی آلودگی وہیل، کچھوؤں اور دوسری جنگلی حیات کو بڑے پیمانے پر ہلاک کر رہی ہے۔