بھارت کے سکھ زائرین کے لیے کرتارپور راہداری کی تعمیر کا کام تیزی سے جاری ہے۔ پاکستان اور بھارت کے تکنیکی ماہرین کا اجلاس منگل کو واہگہ اٹاری میں ہو رہا ہے جس میں کرتارپور راہداری کھولنے سے متعلق اقدامات کو حتمی شکل دیے جانے کا امکان ہے۔
پاکستان اوربھارت نے گذشتہ ہفتے سکھ یاتریوں کو سرحد کی دونوں جانب اپنے مقدس مقامات کے دورے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے کرتارپور راہداری کھولنے کا کام تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اٹاری کمپلیکس، امرتسرمیں پاکستان اوربھارت کے وفود کے درمیان مذاکرات ہوئے تھے جس سے دونوں ملکوں کو یہ موقع ملا کہ وہ اس سال دسمبر میں بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن کے لیے پاکستان میں گوردوارہ دربار صاحب اور بھارت میں گوردوارہ بابا نانک کے درمیان راہداری کھولنے کے لیے طریقہ کار طے کریں گے۔
کرتارپور راہداری میں کون سی سہولتیں دستیاب ہوں گی؟
ابتدائی معلومات کے مطابق جو نقشہ طے ہوا ہے اس کے مطابق اس مقام پر زائرین کی سہولت کے لیے بین الاقوامی معیار کا ایک ہوٹل، رہائیشی اپارٹمنٹ، دو تجارتی مراکز، دو گاڑیاں کھڑی کرنے کے مقامات، ایک بارڈر فیسلٹی سینٹر، سیاحوں کو معلومات فراہم کرنے کا مرکز اور گرڈ سٹیشن شامل ہیں۔ اس کمپلیکس کو دریائے راوی کے سیلابی پانی سے بچانے کی خاطر چار دریواری بھی تعمیر کی جا رہی ہے۔ آ
گے چل کر ایک بڑی شاہراہ سیالکوٹ کے ہوائی اڈے کو اس کمپلیکس سے ملائے گی۔
حکام توقع کر رہے ہیں کہ اس منصوبےسے سالانہ لاکھوں سکھ یاتری کرتارپور آسکیں گے۔