بیرا: گزشتہ ہفتے موزمبیق میں آنے والے تباہ کن طوفان میں ایک ہزار سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جمعرات کو پڑوسی ملک زمبابوے میں تباہی پھیلانے سے پہلے ’ادائی‘ طوفان نے موزمبیق کے مرکزی شہر بیرا میں بڑی تباہی پھیلائی۔
موزمبیق کے صدر فلپ یوسی نے قومی خطاب میں بتایا کہ سرکاری طور پر 84 ہلاکتیں ریکارڈ ہوئی ہیں لیکن تباہی کی شدت کا اندازہ لگانے کے لیے متاثرہ علاقے کے فضائی جائزےکے بعد ایک ہزار سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
’یہ حقیقی معنوں میں انسانی المیہ ہے اور ایک لاکھ سے زائد لوگ بدستور خطرے میں ہیں‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ طوفان میں بچ جانے والے لوگ مدد کے انتظار میں درختوں پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
مشن ایوی ایشن فیلو شپ کی جانب سے جاری فضائی تصاویر میں لوگوں کو عمارتوں کی چھتوں پر پھنسا دیکھا جا سکتا ہے۔
ریڈ کراس نے ایک جاری بیان میں تباہی کو خوف ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ تقریبا ساڑھے پانچ لاکھ آبادی کے شہر کا نوے فیصد حصہ مکمل تباہ یا شدید متاثر ہوا ہے۔
صوبہ سفولا کے گورنر البرٹو مونڈلین نے خبردار کیا ہے کہ مسلسل بارشوں کی وجہ سے سیلاب طوفان سے بھی بڑا خطرہ بن گئے ہیں۔
دوسری جانب پڑوسی ملک زمبابوے کی وزارت اطلاعات نے بتایا کہ طوفان کی وجہ سے 98 افراد ہلاک جبکہ کم از کم 217 لاپتہ ہیں۔
طوفان سے مکان اور پل تباہ ہو گئے ہیں اور قائم مقام وزیر دفاع پیرانس شری نے تباہی کو خوف ناک جنگ کے بعد اثرات سے تشبیہ دی ہے۔
سب سے زیادہ چمانی مانی کا ضلع متاثر ہوا ہے، جہاں اکثر مکان اور پل ریلے میں بہہ گئے۔