اسلام آباد میں جمعے کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے جبکہ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی، جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو اور جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان کو ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کے زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں آئین پاکستان کے آرٹیکل 175 اے کی دوسری شرط کے تحت سندھ ہائی کورٹ، بلوچستان ہائی کورٹ، پشاور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس یا جج کی نامزدگی پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں سپریم کورٹ میں لاہور ہائی کورٹ کے دو ججز کی تقرری اور گذشتہ برس دو جولائی کو منعقد ہونے والے اجلاس کے منٹس میں شامل ریمارکس کو خارج کرنے کی جسٹس شجاعت علی خان کی درخواست پر بھی غور کیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کثرت رائے سے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش کی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے دو ججز سے متعلق دو جولائی 2024 کو منعقد ہونے والے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں دیے گئے ریمارکس حذف کیے گئے ہیں۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ججز کا عوامی تاثر درست نہ ہونے کے ریمارکس کثرت رائے سے حذف کیے گئے۔‘
تقریباً ڈھائی گھنٹے پر محیط جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، اسلام آباد ہائی کورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی، بلوچستان ہائی کورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو اور پشاور ہائی کورٹ سے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان کو ممبر جوڈیشل کمیشن تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔