دنیا بھر میں مسلمان نے اتوار کو عید الفطر منائی تاہم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن اور دیگر پابندیوں نے اس سال کی عید کی رونقوں میں کمی لائی ۔
رمضان کے اختتام پر منائے جانے والے اس تہوار میں اجتماعی نمازیں، دعوتیں، اور نئے کپٹروں، تحائف اور میٹھی اشیا کے لیے خریداری عام بات ہے، تاہم اس سال خوشیاں لاک ڈاؤن کی نظر ہو گئی ہیں اور کئی ملکوں کو رمضان میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کے بعد کیسز میں اضافہ سامنے آنے پر پابندیاں سخت کرنی پڑی ہیں۔
وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سعودی عرب، ترکی، شام اور مصر سمیت کئی مسلم ممالک نے اجتماعی نمازوں پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔
رمضان سے شروع ہونے کے بعد سے کرونا وائرس کے کیسز میں چار گنا اضافہ کے بعد تعداد 72 ہزار سے بڑھنے کے بعد اسلام کے مقدس مقامات کے گھر سعودی عرب نے ہفتے کو ہی پانچ دن تک کرفیو نافذ کر دیا۔
مکہ میں مسجد الحرام مارچ سے تقریباً خالی ہی رہا ہے تاہم أتوار کو ایمام نے عید کی نماز پڑھائی۔ جبکہ سعودی سکیورٹی فورس کی اہلکار نمازیوں کے درمیان فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے صفوں کے درمیان کھڑے رہے۔
مکہ اور مدینہ کے بعد اسلام کے تیسری مقدس ترین مقام مسجد الاقصیٰ میں نماز ادا کرنے کی اجازت نہین تھی، تاہم توقع ہے کہ عید کے بعد اسے کھول دیا جائے گا۔
اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق اسرائیلی فورسز اور فجر کی نماز کے لیے جمع ہونے والوں کے درمیان چھوٹے پیمانے پر جھگڑے ہوئے تاہم پھر مسجد کے باہر نماز ادا کی گئی۔
ہفتے کو کرونا وائرس کے پہلی موت رپورٹ ہونے کے باوجود غزہ میں حکام نے مساجد میں عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت دے دی تاہم نمازیوں نے ماسک پہنے رکھے اور ایک دوسرے سے فاصلے پر نماز ادا کی۔
نمازی اکرم تاہر نے کہا: 'کرونا وائرس کے دور میں عید عید نہیں، لوگوں میں خوف ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
أفغانستان میں طالبان نے عید کے لیے تین دن کی جنگ بندی کا اعلان کیا۔
سخت لاک ڈاؤن کے باعث کابل میں سڑکیں کھالی ہی رہیں تاہم کچھ لوگ باہر آئے اور سماجی دوری کی ہدایات کے باوجود ایک دوسرے سے عید ملے۔
عید سے قبل پاکستان اور انڈونیشا سمیت کئی مسلم مملک کے شہریوں کرونا وائرس کی گائڈلئنز کو نظرانداز کرتے ہوئے مارکیٹوں کا رکھ کیا۔
پاکستان کے شہر راولپنڈی میں چار بچوں کی والدہ عشرت جہاں نے کہا: 'دو ماہ سے بچے گھر میں بند تھے۔ یہ تہوار بچں کے لیے ہے۔ اگر وہ نئے کپڑے ہی نہ پہنیں تو سارا سال محنت کرنے کا کیا فائدہ۔
دنیا کے سب زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈنیشیا میں شہروں سفری پابندیوں سے بچنے کے لیے سمگلروں اور جعلی سفری دستاویزار کا سہارا لیا جس سے کیسز کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
صوبے آچے میں بڑے اجتماعات میں نمازیں ادا کی گئیں اور سماجی دوری کا خیال نہیں کیا گیا۔
شہری آرسی نے کہا: 'مجھے فکر تھی مگر ایک مسلمان کی حیثیت سے اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے مجھے اجتماعی نماز میں شامل ہونا تھا۔'