دنیا کے معمر ترین شخص بوب وِیٹن سرطان کی وجہ سے چل بسے ہیں۔ اُن کی عمر 112 برس تھی۔ اُن کے خاندان نے اُن کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔
بوب وِیٹن سابق معلم اور انجینیئر تھے۔ اُن کا تعلق جنوبی برطانیہ کی کاؤنٹی ہیمشائر کے علاقے ایلٹن سے تھا۔ معمرترین شخص کا اعزاز انہیں فروری میں جاپان کے سابق معمرترین شخص چیتتسو وتانابے کی موت کے بعد ملا تھا جن کے پاس پہلے یہ اعزاز تھا۔
وِیٹن کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے اُن کے خاندان نے ایک بیان میں کہا: 'وِیٹن خاندان بڑے افسوس کے ساتھ اپنے پیارے بوب وِیٹن کی موت کا اعلان کرتا ہے۔
'جمعرات 28 مئی 2020 کی صبح ہیمپشائر کے علاقے ایلٹن میں واقع اپنے فلیٹ میں نیند کے دوران پرسکون انداز میں اُن کی موت ہوئی۔ وہ سرطان کے مریض تھے۔ وہ آزاد زندگی بسر کر رہے تھے۔ 112 سالہ بوب دنیا کے معمرترین شخص تھے۔
'بوب ایک غیرمعمولی انسان تھے اور اُن کے خاندان کے لیے اس کی وجہ واقعی وہ حیران کن عمر نہیں تھی جس کو وہ پہنچے۔ انہوں نے اپنی زندگی میں جن باتوں میں دلچسپی لی اور دنیا بھر کے لوگوں کے ساتھ جس طرح رابطہ رکھا وہ ہم سب کے لیے ایک مثالی کردار تھے۔ انہوں نے ہر ایک کو اپنے بھائی یا بہن کی نظر سے دیکھا۔ وہ پیار، دوسروں کو قبول کرنے اور ایک دوسرے کا خیال رکھنے پر یقین رکھتے تھے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
'اُن کے بہت سے دوست تھے۔ وہ اپنی موت تک مطالعہ، سیاست، مذہب، ماحولیات اور دوسرے موضوعات پر بات کرتے رہے۔ انہیں ماحول پر بھی بڑی تشویش تھی۔ اُن کے فلیٹ کے دوسرے بیڈروم میں ورکشاپ بنی ہوئی تھی جس میں فرنیچر، ہوائی چکیاں اور وہ پزل بھرے ہوئے جو انہوں نے بنائے اور انہیں خیراتی مقاصد کے فروخت کیا۔ وہ اکثر بید کی لکڑی کے ٹکڑوں سے اشیا بناتے تھے۔'
'ہمیں بہت خوشی ہے کہ اپنے آخری وقت تک بوب ہمارے پرمزاح، قابل اور بات چیت کرنے والے والد، دادا اور پڑدادا رہے۔ وہ ہمیں بہت یاد آئیں گے۔'
وِیٹن کی آخری سالگرہ کرونا (کورونا) وائرس کی وجہ لگائی گئی لاک ڈاؤن کی پابندی کی وجہ سے بند کمرے میں منائی گئی۔ اس موقعے پر انہوں نے کہا کہ اس بحران کی وجہ سے'دنیا کے حالات کتنے خراب ہو گئے ہیں۔'
دنیا کا معمر ترین شخص ہونے کا اعزاز رکھنے کے باوجود وِیٹن نے ملکہ کی جانب سے بھیجا گیا سالگرہ کا کارڈ وصول کرنے سے انکار کر دیا اور کہا وہ ٹیکس دہندگان کی رقم خرچ کر کے بھیجا گیا کارڈ نہیں لینا چاہتے۔ وہ پہلے ہی ملکہ کی جانب سے بھیجے گئے 10 کارڈ وصول کر چکے تھے۔
وِیٹن 29 مارچ 1908 کو یارک شائر کے علاقے کِنگسٹن اپان ہَل میں پیدا ہوئے۔ اتفاق سے یہ وہی دن ہے جب ڈورسیٹ کے علاقے پُول سے تعلق رکھنے والی برطانیہ کی معمر ترین خاتون جوآن ہوکارڈ اور سکاٹ لینڈ میں پرتھ شائر کے علاقے سینٹ میڈوس سے تعلق رکھنے والے ایلف سمتھ پیدا ہوئے۔ گذشتہ برس اُن کی موت تک برطانیہ کے معمر ترین مرد کا اعزاز اُن کے پاس رہا۔
وِیٹن تین بچوں کے والد تھے جن میں ڈیوڈ اور ڈوروتھی پسماندگان میں شامل ہیں۔ اُن کے 10 پوتے پوتیاں اور 25 پڑپوتے اور پڑپوتیاں ہیں۔
© The Independent