فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے ہفتے کو کہا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے عرب حمایت یافتہ منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔
اس منصوبے پر 53 ارب ڈالر لاگت آئے گی اور اس سے فلسطینیوں کو علاقے سے بے گھر ہونے سے بھی بچایا جا سکے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’یہ منصوبہ غزہ کی تعمیر نو کا حقیقت پسندانہ راستہ لگ رہا ہے اور اگر نافذ کر دیا جاتا ہے تو یہ وعدہ کرتا ہے کہ غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کے تباہ کن رہائشی حالات میں تیزی سے اور مستقل بہتری آئے گی۔‘
یہ منصوبہ اسرائیل اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسترد کر چکے ہیں جسے مصر نے تیار کیا اور منگل کو عرب رہنماؤں نے منظور کیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مصری تجویز میں آزاد، پیشہ ور فلسطینی ٹیکنوکریٹس کی ایک انتظامی کمیٹی کی تشکیل کا تصور ہے جسے اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ کی جنگ کے اختتام کے بعد غزہ کی حکمرانی کا ذمہ دار بنایا جائے گا۔
یہ کمیٹی انسانی امداد کی نگرانی اور فلسطینی اتھارٹی کی نگرانی میں عارضی مدت کے لیے قطاع کے امور کے انتظام کی ذمہ دار ہوگی۔
ہفتے کو چار یورپی ممالک کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ’عرب اقدام کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں‘ اور انہیں اس ’اہم اشارے‘ کی قدر ہے جو عرب ممالک نے انہیں تیار کر کے بھیجا ہے۔
دوسری جانب جمعے کو اسلامی تعاون تنظیم نے عرب لیگ کی اس جوابی تجویز کو منظور کیا جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور اس کے باشندوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے کے خلاف پیش کی گئی تھیں۔
غزہ کی صورت حال پر بحث کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کا غیر معمولی اجلاس جمعے کو جدہ میں ہوا تھا جس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔
اے ایف پی کے مطابق مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا تھا: ’اسلامی تعاون تنظیم کے ہنگامی وزارتی اجلاس میں مصری منصوبے کو منظور کر لیا گیا، جو اب ایک عرب-اسلامی منصوبہ بن چکا ہے۔‘