پیٹ کی خاطر لکھنؤ سے بمبئی آئے اور سنگھرش کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا۔ مہان میوزک ڈائریکٹر سلل چوہدری سے باسو بھٹہ چاریہ نے ایک ڈاکومینٹری کے لیے تین گیت کمپوز کرنے کو کہا اور گلزار سے لکھوانے کی ہدایت کی۔ سلل دا نے کہا، ’وہ لڑکا یوگیش ہے نا، وہ لکھ دے گا۔‘
باسو دا نے کہا، ’پیچیدہ سچوئیشن ہے گلزار کے علاوہ کوئی سنبھال نہ پائے گا۔‘ سلل دا نے گیت کمپوز کیے اور یوگیش سے لکھوا لیے۔
دس سال بمبئی کی دھول اڑاتے یوگیش کے سپنے بھی دھندلا نے لگے تھے۔ واپس لکھنؤ قسمت آزمائی کے لیے گھر کی راہ لی۔ ایک دن ٹیلی گرام وصول ہوا کہ جلدی بمبئی پہنچو ایک بڑی فلم میں تمہیں کام ملنے والا ہے۔ خوابوں سے گرد جھاڑی، امید کے دیپ روشن کیے پھر سے بمبئی کی راہ لی۔
باسو بھٹا چاریہ ڈاکومینٹری نہ بنا سکے۔ سلل دا نے وہی تین گیت پی ایل لکشمن کو سنائے۔ لکشمن کو وہ گیت بہت پسند آئے۔ وہاں موجود مشہور فلم کار مکھر جی نے کہا، ’دو گیت مجھے دے دیجیے۔ میری فلم آنند میں بلکل صیح بیٹھتے ہیں۔ پہلے آنند کے لیے گلزار ایک گیت لکھ چکا ہے، میں نے تیرے لیے ہی سات رنگ کے سپنے چنے۔‘
لکشمن نے کہا، ’دو نہیں لیکن کوئی سا بھی ایک گیت آپ لے لیجیے۔‘
ہریشک مکھر جی نے ایک گیت پسند کیا۔ مکیش کی آواز میں یہ گیت راجیش کھنّہ پہ آنند میں فلمایا گیا اور یوگیش کی پہچان بن گیا۔ وہ گیت تھا ’کہیں دور جب دن ڈھل جائے، سانجھ کی دلہن بدن چرائے چپکے سے آئے۔‘
اس گیت میں اداسی اور محبت کا جیسا رچاؤ ہوا اس کی مثال بہت کم ہے۔ ایک تنہا شخص سورج کو ڈوبتا دیکھ کر سوچتا ہے ایسے ہی محبت کرنے والے رشتے، زندگی کی تمازت سے بھر پور انسان اندھیرے کا رزق ہو جاتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
یوگیش اپنے دوست ستا پرکاش عرف ستو کے ساتھ اس وقت کے مشہور فلم لکھاری روویندر گور سے آس باندھے بمبئی آئے اور چھوٹے موٹے کام کی درخواست کی۔ ایک قریبی رشتہ دار کے مایوس کن جواب کا نقش یوگیش کے من پہ بہت گہرا بیٹھا۔ چرنی روڈ، گرنٹ روڈ کچھ روز پھرتے رہے۔ بالآخر اندھیری میں آن قدم جمائے۔ بغیر پانی، لکڑی کے تنگ سے دور دیوار کی کھولی میں ٹھکانہ کیا۔ فلم لائن کے مختلف لوگوں سے ملنا ملانا شروع ہوا۔ ستو نے یوگیش سے کہا: ’آپ فلم لائن میں کچھ بن کے دکھائیے میں روٹی روزی کے لیے ہر طرح کا کام کرتا رہوں گا۔‘
انہی دنوں ان کی ملاقات سی گریڈ مویز کے موسیقار روبن بینر جی سے ہوئی۔ یہ اکثر ان کے پاس چلے جاتے۔ کچھ شاعری سناتے تو بیکار بیٹھنے کی بجائے روبن بینر جی انہیں کمپوز کرنے لگتے۔ ایک دن روبن بینر جی نے بتایا، ’ایک فلم کے لیے آپ کے چھے گیت سلیکٹ ہوئے ہیں، لیکن فلم بہت ہی معمولی ہے۔ ایک گیت کے 25 روپے ملیں گے۔‘
یوگیش نے بخوشی قبول کیا۔ جب ریکارڈنگ کمپنی ایچ ایم وی نے گیت کے ریکارڈ دیے تو نیا مسئلہ پیدا ہوا کہ گیت کہاں سنے جائیں کیوں کہ کسی کے پاس ریکارڈ پلیئر ہی نہیں تھا۔ روبن بینر کی جان پہچان سبیتا چوہدری سے تھی جو سلل چوہدری کی پتنی تھی۔ اس طرح روبن بینرجی کے ذریعے سبیتا اور سبیتا سے سلل چوہدری اور وہاں سے ہریشک مکھر جی تک رسائی ہوئی۔
زندگی کو فلسفے میں ڈھالتا آنند فلم میں یوگیش کا ایک اور گیت بھی شامل تھا، ’زندگی کیسی ہے پہیلی۔‘ مناڈے کی آواز میں یہ گیت بھی راجیش کھنّہ پہ فلمایا گیا۔ سلل دا کے ساتھ فلم رجنی گندھا میں ان کا ایک گیت بہت مشہور ہوا جس پہ مکیش کو نیشنل فلم فئیر ایوارڈ بھی ملا، ’کئی بار یوں بھی دیکھا ہے یہ جو من کی سیما ریکھا ہے۔‘
ایس ڈی برمن کے ساتھ یوگیش نے دو فلموں میں کام کیا۔ اس پار اور ملی۔ ملی ایس ڈی برمن کی آخری فلم تھی۔ جس میں کشور کا گایا گیت آج بھی امر ہے، ’بڑی سونی سونی ہے یہ زندگی۔‘
قناعت پسند طبیعت اور خود پہ عدم اعتمادی یوگیش کے پاؤں کی زنجیر رہی۔ راج کپور جیسے شخص نے بلوایا تو یہ ان سے مل ہی نہ سکے۔ سلل چوہدری ، ایس ڈی برمن اور آر ڈی برمن کے ساتھ جس نغمہ نگار کو موقع ملا ہو اور اچھے گیت بھی اس نے دیے ہوں اس کی صلاحیتوں میں کسے شک ہو سکتا ہے۔ اس کے باوجود شاید یوگیش کو جس بلندی پہ پہنچنا چاہیے تھا وہاں نہ پہنچ سکے۔ یوگیش نے بہت کم کام کیا لیکن کئی گیت ایسے چھوڑے کہ ان کا نام امر رہے گا۔ یوگیش کے ایسے ہی دس بہترین گیتوں کا ذکر کرتے ہیں:
کہیں دور جب دن ڈھل جائے ( فلم: آنند، موسیقار: سلل چوہدری)
بڑی سونی سونی ہے زندگی یہ زندگی ( فلم: ملی، موسیقار: ایس ڈی برمن)
کئی بار یوں بھی دیکھا ہے یہ جو من کی سیما ریکھا ہے (فلم: رجنی گندھ، موسیقار: سلل چوہدری)
رم جھم گرے ساون سلگ سلگ جائے من ( فلم: منزل، موسیقار: آر ڈی برمن)
میں نے کہا پھولوں سے ہنسو تو وہ کھلکھلا کر ہنس دیے ( فلم: ملی، موسیقار: ایس ڈی برمن)
زندگی کیسی ہے پہیلی ( فلم آنند، موسیقار: سلل چوہدری)
رجنی گندھا پھول تمہارے مہکیں یوں ہی جیون میں (فلم: رجنی گندھ، موسیقار: سلل چوہدری)
کوئی روکو نہ دیوانے کو، من مچل رہا کچھ گانے کو ( فلم: پریتما، موسیقار: راجیش روشن)
تم جو آؤ تو پیار آجائے ( فلم: سکھی روبن، موسیقار: روبن بینرجی)
سو بار بنا کر مالک نے سو بار مٹایا ہو گیا ( فلم: اک رات، موسیقار: اوشا کھنّہ)