عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ 2022 فٹ بال ورلڈ کپ کے میزبان ملک قطر نے ایک سٹیڈیم کی تعمیر میں حصہ لینے والے غیرملکی مزدوروں کو کئی ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کیں۔
برطانوی اخبار 'دی گارڈین' کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹورنامنٹ کے ایک سٹیڈیم کی، جسے 'کراؤن جیوئل' کا خطاب دیا گیا ہے، تعمیر کرنے والے 100 کے قریب تارکین وطن مزدوروں کو سات ماہ تک معاوضہ ادا نہیں کیا گیا-
قطر میں 2022 ورلڈ کپ کے منتظمین گذشتہ موسم گرما سے اس مسٔلے کے بارے میں جاننے تھے لیکن انہوں نے اس کے حل کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھائے، جس کی وجہ سے ان کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ قطر کی ڈیزائن اور تعمیراتی کمپنی 'میٹا کوٹس' نے 685 ملین پاؤنڈز کی لاگت سے تعمیر ہونے والے 60 ہزار نشستوں والے البیت سٹیڈیم میں کام کرنے والے کارکنوں اور عملے کو واجب الادا رقم کی ادائیگی نہیں کی۔ کارکنوں کو آٹھ ہزار قطری ریال سے لے کر 60 ہزار ریال فی کس تک تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رواں ہفتے قطری حکام، فیفا اور ورلڈ کپ منتظمین کے ساتھ یہ معاملہ اٹھائے جانے کے بعد کچھ ملازمین کو کچھ ادائیگیاں کی گئی ہیں تاہم ابھی تک کسی بھی کارکن کو ان کی تمام بقیہ اجرت نہیں ملی۔
ایمنسٹی کے معاشی اور سماجی انصاف کے سربراہ سٹیو کک برن نے کہا: 'یہ معاملہ اس حقیقت کی تازہ ترین مثال ہے کہ قطر میں مزدوروں کا استحصال کرنا اب بھی کتنا آسان ہے، یہاں تک کہ جب وہ ورلڈ کپ کا ایک 'کراؤن جیوئل' بنا رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہم کئی سالوں سے قطر پر زور دے رہے ہیں کہ وہ نظام میں اصلاحات لائیں لیکن واضح طور پر تبدیلی اتنی تیزی سے نہیں آئی ہے۔'
ایمنسٹی نے فیفا پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ قطر پر دباؤ ڈالنے میں ناکام رہا ہے۔ 'اگر گذشتہ 10 سالوں میں فیفا نے ورلڈ کپ کے شراکت داروں کا محاسبہ کیا ہوتا اور قطر کو اپنے نظام میں مکمل اصلاح لانے کے لیے دباؤ ڈالا ہوتا تو ہم آج، جب ٹورنامنٹ شروع ہونے میں محض ڈھائی سال کا وقت رہ گیا ہے، مزدوروں کے دکھوں کی داستانیں نہ سن رہے ہوتے۔'
قطر کی سپریم کمیٹی نے ایمنسٹی کو بتایا کہ 'اسے پہلی بار جولائی 2019 میں کیو ایم سی کی ادائیگی میں مسائل کے بارے میں معلوم ہوا تھا جس کے بعد سے کمپنی کی انتظامیہ سے ملاقاتیں کرنا، انہیں مستقبل کے معاہدوں کے لیے بلیک لسٹ کرنا اور وزارت افرادی قوت کو مطلع کرنے سمیت صورت حال سے نمٹنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔'
تاہم ایمنسٹی نے کہا کہ تاحال یہ اقدامات ناقابل قبول ہیں جب کہ بہت سے مزدوروں کو ستمبر 2019 سے مارچ 2020 تک تنخواہوں سے محروم رکھا گیا ہے۔
کک برن نے مزید کہا: 'اگرچہ حالیہ ادائیگیوں سے مزدوروں کی پریشانیاں کچھ کم ہوں گی، تاہم قطر کے ورلڈ کپ منتظمین نے ہمیں بتایا کہ انہیں جولائی 2019 سے تنخواہوں میں ہونے والی تاخیر کے بارے میں معلوم تھا۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ قطر نے کارکنوں کو بغیر تنخواہ مہینوں تک کام جاری رکھنے کی اجازت کیوں دی؟'
کیو ایم سی نے ایمنسٹی کو بتایا کہ تنخواہوں کی ادائیگیوں میں تاخیر مالی مشکلات کی وجہ سے ہوئیں اور کہا کہ وہ ان کو حل کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔