پاکستان فٹ بال فیڈریشن (پی ایف ایف) کے مطابق فیڈریشن انٹرنیشنل فٹ بال ایسوسی ایشن (فیفا) کی رکنیت بحالی کے لیے لاہور میں مجوزہ آئینی ترامیم اکثریت سے منظور کر لی گئیں، جس کے بعد فیفا کی رکنیت بحال ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
اجلاس میں شریک پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے عہدیدار شاہد کھوکھر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’فیفا نے پی ایف ایف کی رکنیت جن آئینی شقوں کی وجہ سے معطل کر رکھی ہے، ان میں ترامیم کی تجاویز اجلاس میں شریک عالمی و ریجنل فٹ بال فورمز کے نمائندوں کی موجودگی میں واضح اکثریت سے منظور کی گئی ہیں۔‘
فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی رکنیت دوسری بار رواں ماہ چھ فروری سے معطل کر رکھی ہے۔
فیفا کی جانب سے اُس وقت جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’پی ایف ایف اپنے آئین میں وہ ترامیم شامل کرنے میں ناکام رہی، جو شفاف اور جمہوری انتخابات کو یقینی بنانے اور فیفا کے طے شدہ اصولوں کے مطابق پی ایف ایف کی نارملائزیشن کا عمل مکمل کرنے میں اہم کردار ادا کرتیں۔ یہ معطلی اس وقت تک برقرار رہے گی جب تک پی ایف ایف کانگریس فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے پیش کردہ آئینی ترامیم کی منظوری نہیں دے دیتی۔‘
شاہد کھوکھر کے مطابق: ’فیفا کی شرائط پر ہم نے مجوزہ آئینی ترامیم منظور کر لی ہیں، لہذا اب ہماری رکنیت بحال کرنے میں فیفا کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ فیفا کا مطالبہ تھا کہ پی ایف ایف کا آئین دنیا کی دیگر فٹ بال فیڈریشنز اور فیفا کے معیار کے مطابق تشکیل دیا جائے۔ ابھی فیفا کی جانب سے رکنیت بحال نہیں کی گئی البتہ ہم نے تمام رکاوٹیں دور کر دی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’اس سے قبل فیفا اور ایشین فٹ بال کنفیڈریشن (اے ایف سی) نے پی ایف ایف کو اپنے آئین میں ترامیم کرنے کی سفارش کی تھی۔ خاص طور پر انتخابی عمل سے متعلق شقوں میں تبدیلی کا کہا گیا تھا، تاہم پی ایف ایف کی منتخب کانگریس نے ان ترامیم کو مسترد کر دیا جس کے نتیجے میں یہ معطلی عمل میں آئی تھی۔‘
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ پی ایف ایف کو معطلی کا سامنا کرنا پڑا ہو۔ اپریل 2021 میں بھی فیفا نے پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی رکنیت معطل کر دی تھی، کیونکہ پاکستان فٹ بال فیڈریشن کے انتخابات میں کامیابی کا دعویٰ کرتے ہوئے اشفاق حسین گروپ کی جانب سے پی ایف ایف دفاتر پر قبضہ کر لیا گیا تھا۔ ان کی کامیابی کو غیر آئینی قرار دے کر فیفا نے جون 2022 میں پی ایف ایف کی رکنیت معطل کر کے پابندی عائد کر دی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیفا کے فیصلے کے بعد پاکستان کی فٹ بال ٹیم کسی بھی بین الاقوامی مقابلے میں شرکت نہیں کر سکی۔ اس کے علاوہ فیفا سے ملنے والی تمام مالی اور تکنیکی معاونت بھی معطل کر دی گئی۔
اس کے کچھ عرصے بعد فیفا نے نارملائزیشن کمیٹی تشکیل دی اور فیفا کی معاونت سے چلنے والے پی ایف ایف کے دفاتر اس کمیٹی کے حوالے کروا دیے تھے۔ اس کمیٹی کے چارج سنبھالنے پر پابندی ختم کی گئی اور پاکستان فٹ بال ٹیم عالمی مقابلوں میں شرکت کے لیے کوالیفائنگ میچز کھیل سکی تھی، تاہم رکنیت بحالی تک پاکستان فٹ بال ٹیم عالمی مقابلوں میں شریک نہیں ہوسکے گی۔
پی ایف ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ ’پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی نو منتخب کانگریس نے لاہور میں منعقدہ کانگریس کے غیر معمولی اجلاس میں فیفا کی مجوزہ آئینی ترامیم کو بھاری اکثریت سے تسلیم کر لیا۔ کانگریس ارکان نے پاکستان فٹ بال کے بہترین مفاد میں فیفا کی تجویز کردہ ترامیم کی توثیق کی، جس سے فیفا کی جانب سے پی ایف ایف رکنیت معطلی کے متوقع خاتمے کے بعد اے ایف سی ایشین کپ کوالیفائرز میں قومی ٹیم کی شرکت کی راہ ہموار ہوگی۔‘
مزید کہا گیا کہ ’اجلاس میں فیفا اور ایشین فٹ بال کنفیڈریشن کے اعلیٰ سطح کے وفد شریک ہوئے، جس میں ڈپٹی جنرل سیکرٹری اے ایف سی واحد کاردانی، فیفا ایم اے گورننس کے سربراہ رالف ٹینر، اے ایف سی ساؤتھ ایشیا یونٹ کے سربراہ پرشوتم کیٹل، اے ایف سی ساؤتھ ایشیا یونٹ کے سینیئر منیجر سونم جگمی اور مینیجر دنیش ڈی سلوا شامل تھے۔‘
اس اجلاس کی صدارت پی ایف ایف کے صدر اور نارملائزیشن کمیٹی کے چیئرمین سعود عظیم ہاشمی نے کی۔ اس موقعے پر ارکان محمد شاہد نیاز کھوکھر اور حارث عظمت بھی موجود تھے۔ اے ایف سی کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری واحد کاردانی نے پاکستان فٹ بال میں ضروری اصلاحات لانے پر کانگریس ارکان کے ارادے کو سراہا۔ انہوں نے اس عمل کو آسان بنانے میں نارملائزیشن کمیٹی کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔