یہ قصہ پارینہ بن جانے والے عہد گم گشتہ کی سنہری سجیلی یادوں کی بازیافت ہے جو دل میں لہکتی اور روح میں ہمکتی ہے۔ ایک سچی، فطری اور بے ساختہ زندگی کی مونجھ جو نمود ذات کی تمنا میں بے ثمر بیت گئی۔
جولائی 1991 کی ایک حبس زدہ دوپہر کی اونگھتی ہوئی ساعتوں میں بھائی جان پہلی بار شہر سے نیشنل پیناسونک کمپنی کا ایک ٹیپ ریکارڈ اور چند آڈیو کیسٹیں لے کر گائوں کے گھر میں آئے تھے تو وہ ہم جیسے 'انوکھے لاڈلوں' کے لیے تحیر اور بے یقینی کا لمحہ تھا۔
وہ ہمارے لیے بالکل ایک نئی چیز تھی۔ اس سے پہلے ہم نے اس نادر روزگار چیز کو اپنے گائوں میں زمیندار کی اونچی ماڑی والی حویلی میں ہی دیکھا تھا۔ بیٹری سیل پر چلنے والے اس ٹیپ ریکارڈ پر اللہ ڈتہ لونے والا کے لوک گیت کی گونج دیہات کی خموش فضائوں میں گھل کر دھرتی اور دل دھرتی پر پھوار کی صورت برس رہی تھی۔
ٹیپ ریکارڈ گھر کیا آیا ہمارے تو پاؤں ہی زمین پر نہیں ٹکتے تھے۔ ان دنوں ہمارا گائوں بجلی کی عیاشی سے آشنا نہیں ہوا تھا۔ وہاں موجود چند روایتی ہٹیاں مغرب کے وقت ہی بند ہو جاتیں اور عشا کی نماز کے بعد تو ہر سمت ہو کا عالم ہوتا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کبھی کبھی جنگلی گیدڑوں کی آواز اور کتوں کے بھونکنے کی آوازیں گاؤں کی مہربان خاموشی میں مرتعش ہو کر گہرے سکوت میں شگاف پیدا کر دیتیں۔ جھلملاتے تاروں کی چھائوں تلے صحن میں جب بھائی جان ٹیپ ریکارڈ پر پٹھانے خان کی کیسٹ لگاتے تو 'میڈا عشق وی توں' کی تان دل کو چھوتی محسوس ہوتی۔ وقت جیسے ٹھہر سا جاتا۔۔۔
1990 کی دہائی کے سدا بہار گیتوں کا گہرا فسوں، جو اپنے خوبصورت مکھڑوں اور شاندار موسیقی سے بھر پور ہیں۔ ٹیپ ریکارڈ پر انہی جادو اثر گیتوں کے سحر نے 1990 کی دہائی میں ہماری ہم عصر جواں ہوتی نسل کی ہوائے بہار کو اپنی شعلہ آوازی کے حسن کے پروں پر اٹھا لیا۔ اسی ٹیپ ریکارڈ پر کمار سانو، ادت نرائین اور الکا یاگنک جیسے کلا کاروں نے ہمارے کانوں میں رس گھولا۔
طلعت محمود، کے ایل سہگل، مکیش، رفیع صاحب، لتا جی اور مہدی حسن کی مدھ بھری آوازوں میں سرود رفتہ کی الوہی مہک لیے لازوال گیتوں کی سحر آفرینی۔۔۔ آج 26 برس بیت جانے کے باوجود ہمیں وقت کے دائرے سے باہر لے جاتی ہے۔۔۔ اور اداس کر دیتی ہے۔ دائمی انتظار میں حنوط کی ہوئی ملگجی رات کے دوش پر اندھیارے میں ٹامک ٹوئیاں مارتا بچا کھچا سمے ہو تو ہم ان روح پرور لمحوں میں ٹیپ ریکارڈ چلا کر طلعت محمود، مکیش، سہگل، رفیع، لتا اور کمار سانو کی آوازوں سے حظ اٹھاتے ہیں اور گئے زمانوں کی بھولی بسری یادوں کو تازہ کرتے ہیں۔ا