مناسب لباس نہ ہونے پر خواتین کی خلائی چہل قدمی منسوخ

امریکی خلائی ادارے ناسا کو دو خواتین کی تاریخی خلائی چہل قدمی کا منصوبہ اس وقت ترک کرنا پڑا جب اسے پتہ چلا کہ اس کے پاس مناسب سائز کے خلائی لباس ہی موجود نہیں ہیں۔

کرسٹینا کاک اور نک ہیگ نے گذشتہ ہفتے خلائی چہل قدمی کی تھی ۔تصویر: اے ایف پی

زمین سے چار سو کلومیٹر کی بلندی پر واقع بین الاقوامی خلائی سٹیشن پر ایک تاریخی واقعہ رونما ہوتے ہوتے رہ گیا۔

ہوا یوں کہ امریکی خلائی ادارے ناسا نے طے کیا تھا کہ پیر (25 مارچ) کو دو خواتین اکٹھے خلائی چہل قدمی کریں گی اور یوں نئی تاریخ رقم ہو جائے گی کیوں کہ یہ پہلا موقع ہوگا جب ایک سے زائد خواتین اکٹھے خلا میں وقت گزاریں گی۔

تاہم پیر کو ناسا کو پتہ چلا کہ خلائی سٹیشن پر این میکلین اور کرسٹینا کاک کے سائز کے خلائی لباس ہی موجود نہیں ہیں، اس لیے ادارے کو یہ چہل قدمی منسوخ کرنا پڑی۔

اس سے قبل خواتین صرف مرد خلابازوں کے ساتھ مل کر خلائی چہل قدمی کرتی رہی ہیں۔

گذشتہ ہفتے میکلین نے اپنے مرد رفیقِ کار نک ہیگ کے ساتھ چہل قدمی کی تھی، لیکن اب پتہ چلا کہ خلائی سٹیشن پر میڈیم سائز کا صرف ایک ہی لباس ہے۔

اب 29 مارچ کو ہونے والی چہل قدمی صرف کرسٹینا کاک ہی کر پائیں گی۔

ناسا کی ترجمان برینڈی ڈین نے وضاحت کی کہ خلائی سٹیشن پر موجود لباس مختلف حصوں کا مجموعہ ہوتے ہیں جنہیں ہر خلاباز کے جسم کی مناسبت سے پہنا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الوقت خلائی سٹیشن پر اس لباس کے اوپری حصے کے صرف تین سائز دستیاب ہیں: میڈیم، لارج اور ایکسٹرا لارج۔  

ترجمان نے بتایا: ’ہم ہر خلاباز کے جسم کے لحاظ سے لباس تیار کرواتے ہیں، جس کی بنیاد اُس لباس پر ہوتی ہے جو وہ زمین پر تربیت کے دوران پہنتے ہیں، تاہم خلا کی بے وزنی کی کیفیت میں رہتے ہوئے جسم میں تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں، جس سے بعض اوقات پتہ چلتا ہے کہ کسی فرد کا سائز ہی بدل گیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس