کراچی میں پولیس کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمارت پر مسلح افراد نے حملہ کیا تاہم رینجرز اور پولیس کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں چاروں حملہ آور مارے گئے۔
ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر بخاری نے بتایا کہ سکیورٹی اہلکاروں نے آٹھ منٹ میں حملہ آوروں کے خلاف کارروائی مکمل کر لی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی اہلکاروں نے دو حملہ آوروں کو داخلی دروازے پر ہی مار ڈالا تھا اور دیگر دو حملہ آور آگے بڑھ گئے، تاہم ’انہیں نہ تو عمارت میں داخل ہونے دیا گیا نہ ہی اہداف حاصل کرنے دیا گیا۔‘
کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج پر حملے کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس میں ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر بخاری کا کہنا تھا کہ یہ حملہ صبح 10 بج کر دو منٹ پر ہوا جبکہ 10 بج کر 10 منٹ تک تمام حملہ آور مارے جا چکے تھے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر بلوچ علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم مجید بریگیڈ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ مبینہ طور پر ایک ٹویٹ کے ذریعے بلوچ علیحدگی پسند دہشتگرد تنظیم مجید بریگیڈ نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ مجید بریگیڈ کی جانب سے دو سال قبل کراچی میں چائینیز ایمبیسی پر بھی حملہ کیا گیا تھا۔
ایڈیشنل آئی جی کے مطابق حملہ آوروں کی عمریں 25 سے 35 سال کے درمیان تھیں۔
پولیس اور رینجرز حکام کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے بروقت کارروائی سے حملے کو ناکام بنا دیا جس کے بعد وہاں کلئیرنس اور سرچ آپریشن شروع کیا گیا جو اب مکمل کر لیا گیا ہے اور حملہ آوروں کا اسلحہ اور گاڑی قبضے میں لے لی گئی ہیں۔
سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق چار دہشتگرد کرولا گاڑی میں کراچی سٹاک ایکسچینج کی پارکنگ میں پہنچے جہاں ایڈیشنل آئی جی کے مطابق پہلے حملہ آور کو اندر گھستے ہی مار دیا گیا تھا۔
حملے کے دوران تین دہشتگردوں نے سٹاک ایکسچینج کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی مگر نجی سکیورٹی کمپنی کے گارڈز نے انہیں ایسا کرنے سے روکے رکھا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کراچی سٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ وہ ان سکیورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے بہادری سے مقابلہ کیا اور حملے اور ’ناکام‘ بنا دیا۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی جس میں ایک پولیس اہلکار سٹاک ایکسچینج کی عمارت پر دہشت گردوں کے حملے کا احوال بتا رہے ہیں اور یہ بھی بتا رہے ہیں کہ کیسے انہوں نے حملہ آوروں کو روکا۔
The resilience shown by #SindhPolice is commendable. Their quick response saved #Karachi and #Pakistan from a big disaster. Hats off to you guys!! #PakistanZindabad #KarachiStockExchange pic.twitter.com/h1LT42yOOO
— Mudassir iqbal (@iqbal_mud) June 29, 2020
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سول ہسپتال کراچی کے ایم ایس خادم حسین کے مطابق آٹھ لاشیں ہسپتال لائی جاچکی ہیں جن میں چار لاشیں نجی سکیوٹی کمپنی کے گارڈز کی ہیں جبکہ ایک لاش پولیس کے سب انسپکٹر کی ہے اور تین لاشیں عام شہریوں کی ہیں۔
سندھ رینجرز کی جانب سے علاقے کی فضائی نگرانی کی جا رہی ہے جبکہ آئی سندھ مشتاق مہر نے معاملے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
تاہم سکیورٹی حکام کے مطابق ایک حملہ آور کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کا تعلق بلوچستان سے بتایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ماہ ہی کراچی اور شمالی سندھ کے ضلع گھوٹکی میں بھی رینجرز اہلکاروں کو دستی بموں سے نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں ایک شہری اور دو رینجرز اہلکار ہلاک جبکہ دونوں حملوں میں تین رینجرز اہلکاروں سمیت نو افراد زخمی ہوگئے تھے۔