60 کی دہائی کے ہپی کلچر میں پروان چڑھنے والی نشہ آور گولی ایم ڈی ایم اے (ایکسٹسی) ایک نئی تحقیق کے مطابق انسانی دماغ میں ایسی کھڑکیاں کھولتی ہے جو انہیں لوگوں کے ساتھ گھل مل جانے میں بہت مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
انسانی دماغ بلوغت کے مختلف مراحل میں عام طور پر اس مقام یا کیفیت تک پہنچ پاتا ہے جو یہ گولی کسی بھی عمر میں پیدا کر سکتی ہے۔
ڈاکٹر اس موضوع پر تحقیق شروع کر چکے ہیں کہ ایکسٹسی کے یہ اثرات نسبتا عمر رسیدہ دماغ پر کیسے ہوں گے۔ ان کے خیال میں اس راز سے پردہ اٹھانا بہت سے نفسیاتی عارضوں کے علاج میں مدد دے گا۔
امریکی شہر بالٹی مور میں واقع ہاپکنز یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے جب ایک چوہے کو اس دوا کی ایک خوراک دی تو انہوں نے محسوس کیا کہ یہ اسے چھ ہفتوں تک ذہنی نوبلوغت والی کیفیت میں رکھنے کے لیے کافی تھی۔
امریکی حکومت نے کسی صدمے یا حادثے کے بعد دماغ متاثر ہو جانے کی کیفیت (PTSD) میں اس گولی کے استعمال کو انتہائی اہم دریافت قرار دیا ہے۔
پی ٹی ایس ڈی کیا ہے؟
پہلی جنگِ عظیم کے بعد دیکھا گیا کہ بعض سپاہیوں پر قتل و غارت اور خون خرابہ دیکھنے کے شدید نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے جن میں بےچینی، اضطراب، بےخوابی، لوگوں سے الگ تھلگ ہو جانا وغیرہ شامل تھے۔ اس حد تک کہ ان لوگوں کی زندگیاں درہم برہم ہو کر رہ گئیں۔ اس کیفیت کو ابتدا میں ’شیل شاک‘ کا نام دیا گیا، تاہم اب یہ پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آرڈر کہلاتی ہے۔ اس کا نشانہ جنگ میں حصہ لینے والے فوجیوں کے علاوہ کسی بھی بڑے حادثے یا کسی لرزہ خیز جرم سے متاثر ہونے والے عام لوگ بھی بن سکتے ہیں۔
فی الحال پی ٹی ایس ڈی کا کوئی شافی علاج موجود نہیں ہے۔
ایکسٹسی کیا ہے؟
ایکسٹسی کو ایم ڈی ایم اے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ نشہ آور دوا ہے اور گولی کی صورت میں کھائی جاتی ہے۔ یہ عام طور پہ رنگین گولیوں کی شکل میں دستیاب ہوتی ہے۔ اس کی گولی پر مختلف نشانات جیسے سوپر مین کا لوگو یا کسی بھی کارٹون کی شکل بنی ہوتی ہے۔ تین سے چار ہزار پاکستانی روپے میں فروخت ہونے والی یہ گولی ہیروئن یا کوکین کی طرح نشہ آور اشیا میں شامل ہے اور عموما مہنگے سکول کالجوں کے طلبہ اس کا شکار زیادہ ہوتے ہیں۔
ایکسٹسی صدمے سے نمٹنے میں کیسے مدد دے سکتی ہے؟
ایکسٹسی ذہن کے سماجی تعلقات والے حصے پر اثرانداز ہو کر خوفناک یادیں بھلانے میں مدد دے سکتی ہے۔ یہ ذہن کے سماجی تعلقات والے حصے کو مضبوط بناتی ہے جس سے انسان دوسروں سے گھلنے ملنے میں زیادہ آسانی محسوس کرتا ہے۔ صدمے کا شکار لوگوں کے لیے یہ سماجی تعلقات بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
چوہوں پر کیے گئے اس تجربے میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ ایکسٹسی نامی یہ گولی موڈ خوشگوار کرنے والا ہارمون ’آکسیٹوسن‘ پیدا کرتی ہے جو انسانوں میں بھی پرمسرت دماغی کیفیت کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
اگر یہ دوا انسانی ذہن کے اس حصے پر بھی عمل کرتی ہے جو مختلف مہارتیں سیکھنے اور انہیں یاد رکھنے میں کام آتا ہے تو سائنس دانوں کو یقین ہے کہ اسے ایک اہم ترین پیش رفت سمجھا جائے گا۔
دماغی امراض کے ماہرین زیادہ عمر کے انسانوں میں سیکھنے کی صلاحیت کو واپس لانے کے لیے ایک عرصے سے کوشاں ہیں لیکن تاحال اس ضمن میں بہت زیادہ پیشرفت ممکن نہیں ہو سکی۔ اس صورتحال میں 'ایکسٹسی' ایک مددگار دوا سمجھی جا رہی ہے۔
ایکسٹسی پاکستان سمیت دنیا کے اکثر ممالک میں فروخت کے لیے میسر نہیں ہے اور اس کا استعمال غیر قانونی ہے۔