وزیراعظم پاکستان عمران خان نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں خرابی کی خبریں بالکل بے بنیاد ہیں اور پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ مضبوط برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے نجی نیوز چینل دنیا نیوز کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ تمام ملک اپنے خارجہ پالیسی کے اعتبار سے فیصلہ کرتے ہیں۔ سعودی عرب کی بھی اپنی پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا: 'کشمیر کے معاملے پر جو بات کی گئی کہ اس پر او آئی سی کا اجلاس ہونا چاہیے تھا، وہ ان ملکوں کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔ وہ اپنے فیصلے کریں، پاکستان کا ایک اپنا موقف ہے۔'
' پاکستان کا کردار مسلم دنیا کو تقسیم نہیں اکٹھا کرنا ہے۔ سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔ ہمارے سعودی عرب سے بہترین تعلقات قائم ہیں اور ہم اس کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔'
عمران خان نے مزید کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا اہم اتحادی ہے اور ہر مشکل وقت میں اس نے پاکستان کی مدد کی ہے۔ اس بار بھی مشکل ترین وقت میں ہماری مدد کی۔ سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات میں خرابی کی افواہیں بالکل غلط ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کی خبریں تب سامنے آئیں جب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پانچ اگست کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک ٹی وی انٹرویو میں سعودی عرب پر تنقید کی تھی جس کے بعد میڈیا کے مختلف اداروں میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کی خبریں شائع ہوئیں۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سوال پر وزیراعظم نے کہا: 'اسرائیل کو ماننے کو میرا ضمیر کبھی نہیں مانے گا۔ اسرائیل کے بارے ہمارا موقف بالکل صاف ہے۔ پاکستان اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کر سکتا۔ کیونکہ ہم اسرائیل کوتسلیم کر لیں گے تو پھر کشمیر بھی چھوڑ دینا چاہیے۔ اسرائیل اور فلسطین بارے ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے۔'
وزیراعظم عمران نے مزید کہا کہ پاکستان کا مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ چین نے ہر اچھے برے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین کو بھی پاکستان کی بہت ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے مغربی ممالک بھارت کو چین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہا: 'پہلے امریکہ جنگ کے لیے پاکستان کو استعمال کرتا تھا، آج ہم افغانستان میں امن عمل میں شراکت دارہیں۔ دوسری طرف دنیا میں کشمیر مسئلے کو اجاگر کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں تین بار کشمیر پر بحث ہو چکی ہے۔'
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ کسی مافیا کا حصہ نہیں ہیں۔ نئے پاکستان کا مقصد کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والوں کو پکڑنا ہے۔ اپوزیشن کے چارٹر آف اکانومی کے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن این آر او مانگ رہی ہے۔ کیا میں بھی مشرف کی طرح دے دوں؟ اپوزیشن رہنماؤں کا مقصد مجھے بلیک میل کرنا ہے۔
عمران خان کا تحریک انصاف کے اہم رہنما جہانگیر ترین کے بارے میں سوال پر کہنا تھا کہ انہوں نے ان کے ساتھ سب سے زیادہ جدوجہد انہوں نے کی۔ جب چینی سکینڈل کی انویسٹی گیشن ہوئی تو بدقسمتی سے جہانگیر ترین کا نام بھی آ گیا جس کا بڑا افسوس ہے۔ انہوں نے کہاکہ جہانگیر ترین نے کوئی جرم نہیں کیا۔ چینی سکینڈل تحقیقاتی کمیشن کی فائنڈنگ بارے ادارے فیصلہ کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے متعلق ایک سوال پر بتایا کہ وہ ان پر لگایا گیا ہر الزام آئی بی سے چیک کرواتے ہیں۔ عثمان بزدار پر شراب لائسنس کیس مذاق ہے۔ شراب لائسنس کے بارے میں پوچھنا محکمہ ایکسائز کا کام ہے لیکن بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ کو نیب میں بلا کر شک پیدا کر دیا گیا۔ اگر کوئی مضبوط کیس ہے تو سب سے پہلے وہ عثمان بزدار کو عہدہ چھوڑنے کے لیےکہیں گے۔