اے ایف پی: آج بدھ کو نشر کیے جانے والے بیان کے مطابق افغان حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کابل میں رواں ہفتے ہونے والے راکٹ حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے۔
ہلاک شدگان میں صدر اشرف غنی کے گارڈ آف آنر دستے کے دو ارکان بھی شامل ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان نے کہا ہے کہ راکٹ میں ہلاک ہونے والے تین افراد میں سے دو سرکاری ملازم تھے۔
سرکاری ترجمان نے ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا تاہم صدارتی محل کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ہلاک والے صدارتی گارڈ آف آنر کے دو ارکان تھے۔
کل کابل پر14 راکٹ داغے گئے تھے۔ اس وقت ملک کی آزادی کی 101 ویں سالگرہ منائی جا رہی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک راکٹ ارگ کے معروف صدارتی محل کے احاطے میں گرا۔
حملے میں گارڈ آف آنردستے کےچھ اراکین زخمی بھی ہوئے۔
صدر اشرف غنی نے حملے کے تھوڑی دیر پہلے ہی یوم آزادی کی تقریب میں شرکت کی تھی۔
ارگ محل دارالحکومت کابل میں اس جگہ واقع ہے جہاں سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت ہیں۔ اس علاقے میں کئی ملکوں کے سفارت خانے بھی ہیں۔
وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق راکٹ حملوں میں مجموعی طور پر 16 افراد زخمی ہوئے جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔
ابھی تک کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
راکٹ حملہ اس وقت کیا گیا ہے جب افغان حکومت اور طالبان امن مذاکرات کی تیاری کر رہے ہیں۔
صدارتی محل کے قریب داغے گئے راکٹ کی وجہ سے صدر غنی کو بھی مشکل کا سامنا کرنا پڑا تاہم اس وقت کسی جانی نقصان کی اطلاعات سامنے نہیں آئی تھیں۔