اسلامی نظریاتی کونسل کی ہتھکڑیوں سے متعلق سفارش ناقابل عمل قرار

اسلامی نظریاتی کونسل نے ملزمان کو ہتھکڑی لگانے کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اس سے منع کیا ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ اس ہدایت پر عمل کرنا ناممکن ہے۔

تصویر: اے ایف پی

پاکستان کی اسلامی نظریاتی کونسل نے کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص قومی احتساب بیورو (نیب) کو گرفتار ملزموں کو ہتھکڑیاں نہ لگانے اور انہیں میڈیا میں نہ دکھانے کی ہدایت کی ہے۔ لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ یہ تجویز ناقابل عمل ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے جمعرات کو اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں کرپشن کے الزامات میں گرفتار ملزمان کو ہتھکڑیاں لگانے پر بحث ہوئی۔

سینیئر پولیس آفیسر محمد علی بابا خیل نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس ہدایت پر عمل کرنا پولیس کے لیے ممکن نہیں ہو گا۔

سینیئر پولیس آفیسر محمد علی بابا خیل نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس ہدایت پر عمل کرنا پولیس کے لیے ممکن نہیں ہو گا۔

محمد علی بابا خیل کا کہنا تھا کہ اس طرح کئی ملزمان پولیس کی حراست سے بھاگ سکتے ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ طاقت کے استعمال کا طریقہ پاکستانی قوانین میں درج ہے اور تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کا لحاظ کرتے ہوئے کام کرتے ہیں۔

اسلامی نظریاتی کونسل آئین پاکستان کے تحت ملک کی مقننہ اور ایگزیکٹیو کو کسی قانون کے اسلامی ہونے یا نہ ہونے کی حیثیت پر مشورہ دیتی ہے۔ تاہم پارلیمنٹ اور حکومتی ادارے کونسل کے مشوروں کے پابند نہیں ہوتے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کا کیا کہنا تھا؟

کونسل کے سربراہ ڈاکٹر قبلہ آیاز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اجلاس نے ملزموں کو ہتھکڑیاں لگانے کو غیر شرعی اور پاکستانی قانون کے خلاف قرار دیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ پابندی صرف قومی احتساب بیورو (نیب) تک محدود نہیں، بلکہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے بشمول پولیس اس کی زد میں آئیں گے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ایسے ملزموں کو ہتھکڑی لگائی جا سکتی ہے جن سے تشدد کا خطرہ ہو۔

نیب حکام نے گذشتہ سال اکتوبر میں پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کیا تھا۔ میڈیا پر تنقید کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے اس کا از خود نوٹس لیا اور نیب حکام کو معافی مانگنا پڑی۔

قبلہ آیاز نے کہا کہ جرم ثابت ہونے سے پہلے ملزم کی میڈیا میں ہتک عزت اسلام میں تکریم انسانیت کی بنیادی اقدار کے منافی ہے اور اسی لیے کونسل نے ملزمان کو میڈیا پر پیش نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کونسل نے جسٹس (ر) رضا خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی ہے جو جائزہ لے گی کہ نیب کے قانون کی کون سی شقیں غیر اسلامی ہیں۔

دوسری جانب فوجی عدالتوں کے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں تشخص سے متعلق ایک سوال پر قبلہ آیاز نے کہا ’ہر کام اپنے وقت پر کیا جائے گا‘۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان