افغان حکام نے کہا ہے کہ شمالی افغانستان کے صوبے پروان میں طوفانی بارشوں کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلاب میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہو گئے۔
چاریکر شہر بدھ کو علی الصبح اس وقت سیلاب کی زد میں آ گیا جب لوگ سوئے ہوئے تھے۔ افغانستان کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی وزارت نے کہا کہ سیلاب کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے جب کہ 500 مکانات تباہ ہو گئے۔
امدادی کارکن زندہ بچ جانے والے افراد کو تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے میں تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
صوبہ پروان کے گورنر فضل الدین ایار نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سینکڑوں میں ہو سکتی ہے۔صوبائی حکومت کی ترجمان وحیدہ شاکر کے مطابق سیلاب سے متاثر ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔ علاقے میں موجود میڈیا نمائندوں کا کہنا ہے کہ بہت سے خاندانوں نے انہیں بتایا کہ کئی مقامات پر ان کے رشتہ دار لاپتہ ہو چکے ہیں جب کہ لوگ تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے افراد کو نکال رہے ہیں۔
علاقے کے ایک کاشت کار محمد قاسم نے اے ایف پی کو بتایا کہ سیلاب میں ان کے خاندان کے 11 افراد ہلاک ہوئے۔ علاقے کے ایک اور مکین نے بتایا کہ اچانک آنے والے سیلاب کے وقت انہوں نے کھڑکی کو تھام لیا اور دو گھنٹے کھڑے رہے یہاں تک کہ ہمسایوں نے آ کر انہیں بچایا۔ 70 سالہ خاتون حمیدہ نے بتایا کہ وہ اپنے تمام اثاثوں سے محروم ہو چکی ہیں۔ چاریکر شہر کی بدھ کو لی گئی تصاویر میں امدادی کارکنوں کو ملبے میں کھدائی کرتے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ گلیاں کیچڑ سے بھری ہوئی ہیں۔ کچھ لوگ ملبے سے اپنا سامان ڈھونڈ رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
متاثرہ علاقےکے رہائشی عبدالمجید نے طلوع نیوز نیٹ ورک کو بتایا کہ ان کے ہمسایہ دو خاندان ابھی تک ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔'ہمیں مدد کے لیے مزید امدادی کارکنوں کی ضرورت ہے۔'
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے متاثرین کو ہنگامی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔سیلاب میں محفوظ رہنے والے متعدد افراد کو خوراک اور پناہ کی ضرورت ہے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی وزارت نے بتایا کہ ملک کے کئی دوسرے صوبوں میں بھی اچانک آنے والے سیلاب کی اطلاعات ہیں۔ گرمیوں میں افغانستان کے شمالی اور مشرقی حصوں میں زیادہ بارشیں سیلاب کا سبب بنتی ہیں۔ اس ماہ کے شروع میں صوبہ ننگرہار کے گاؤں میں اچانک آنے والے سیلاب میں 16 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی۔