پاکستان میں کرونا کیسز میں کمی کے بعد حکام نے پیر کوتعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محکمہ تعلیم کے حکام کے مطابق ملک بھر میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھلیں گے۔ رواں سال مارچ میں حکومت نے اس وقت تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا جب پاکستان میں کرونا کیسز میں اضافہ شروع ہوا۔ تعلیمی ادارے بند کرنے کا مقصد کرونا وائرس کے کیسز کو بڑھنے سے روکنا تھا۔ مئی میں سرکاری حکام نےمعاشی سرگرمیوں پر عائد بندشوں کو بتدریج ختم کر دیا لیکن تعلیمی ادارےکھولنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔
پریس کانفرنس میں ان کے ساتھ معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 'آج کا دن اس لیے بھی خوشی کا ہے کہ ہم اس انتظار میں تھے کہ حالات بہتر ہوں اور تعلیمی ادارے کھلنے کا دن آسکے۔'
ان کے مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے اس بارے میں بہت تحقیق کی اور 'ہم نے بھی اس معاملے میں تحقیق کی کہ آگے کیسے بڑھنا ہے، ماہرین اور تھنک ٹینک، دیگر اداروں سے رائے لی گئی، خطے کے دیگر ممالک کا جائزہ لیا گیا اور تمام صوبوں سے اکٹھا کیا گیا۔ اس دوران سکولوں کی مختلف تنظیموں اور وفاقی اداروں سے مسلسل مشاورت جاری رہی۔'
انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں والدین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ والدین کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے یہ چھ ماہ کا عرصہ انتہائی تحمل سے گزارا اور آج ہم اس مقام تک پہنچ گئے ہیں کہ 15 ستمبر سے بتدریج تعلیمی ادارے کھولے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شفقت محمود کے مطابق بچوں کی صحت کی نگرانی کرنا ضروری ہے، جس کے لیے ایک ہفتے تک جائزہ لینے کے بعد 23 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں تک کی کلاسز کھولی جائیں گی، اس کے ایک ہفتے بعد 30 ستمبر کو اگر حالات ٹھیک رہے تو پرائمری کے تمام سکولز بھی کھول دیے جائیں گے۔
اس موقعے پر معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ کلاس رومز میں طلبہ کی تعدادکم رکھی جائے گی اور طلبہ کا ماسک پہننا لازمی ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آدھے بچوں کو ایک دن اور آدھے بچوں کو دوسرے دن بلایا جائے گا، تعلیمی اداروں میں داخل ہوتے وقت طلبہ کی سکریننگ کی جائے گی۔ انہوں نے والدین سے درخواست کی کہ اگر بچے کو کھانسی یا بخار ہو تو انہیں سکول نہ بھیجیں۔
#OpenSchool_AllClasses but deduct the courses of college classesthe teachers cannot complete courses in normal days and these are extraordinary timesstudents shouldn't be put through such burdens....help students save students#deduct_course_of_collegesa— Muhammad Hammad (@a_nice_prson) September 7, 2020
جام میر نامی صارف نے اس حوالے سے احتیاط سے کام لینے کا کہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جامعات کو کھولنے میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے، اگر کچھ غلط ہوا تو اس کے براہ راست ذمہ دار وفاقی وزیر اور صوبائی وزیر ہوں گے۔‘
No hasty decision should be taken regarding reopening of educational institutions. If anything goes wrong, the federal minister and the provincial minister will be directly responsible. #OpenSchool_AllClasses pic.twitter.com/ut4b86Mgj2 pic.twitter.com/iu6MVThxy2— Jaam Meer Unar (@jaam_mir) September 7, 2020
نثار بجیر کا کہنا تھا کہ ’ تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا مشورہ سب سے پہلے سندھ حکومت نے دیا، اگر بچوں کی صحت کو مدنظر میں رکھتے ہوئے کلاسز کو تین مرحلوں میں کھولا جا رہا ہے تو اس میں برائی کیا ہے؟ کرونا ابھی گیا نہیں، دنیا کے اور بھی ممالک ابھی اس کی لپیٹ میں ہیں۔‘
تعلیمی ادارے مرحلیوار کھولنے کا مشورا سب سے پہلے سندھ حکومت نے دیا، اگر بچوں کی صحت کو نظر میں رکھتے ہوئے کلاسز کو تین مرحلوں میں کھولا جارہا ہے تو اس میں برائی کیا ہے؟ کورونا ابھی گیا نہیں ہے۔ دنیا کے اور بھی ممالک ابھی لپیٹ میں ہیں۔ #OpenSchool_AllClasses #schoolsreopening
— Nisar Bajeer (@BajeerNisar) September 7, 2020