ٹوکیو 2020 اولمپکس کے نگران جاپانی وزیر یوشی تاکا سکورادا کو 2011 میں آنے والے سونامی کے متاثرین سے متعلق متنازع بیان کی وجہ سے اپنے عہدے سے علیحدہ ہونا پڑگیا۔
جاپان کے وزیراعظم شنزو ایبے نے صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ سکورادا نے ’2011 کے زلزلے اور سونامی کے متاثرین کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے‘ کے بعد استعفیٰ دیا، جسے میں نے منظور کر لیا ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ سکورادا کو تعینات کرنے کی ذمہ داری لیتے ہیں اور وہ ’سونامی متاثرین سے متعلق ان کے بیان پر معافی کے طلب گار ہیں۔‘
سرکاری ٹی وی ’این ایچ کے‘ کے مطابق سکورادا نے ایک سیاسی اجتماع میں کہا تھا کہ ’سونامی سے تباہ ہونے والے علاقے کے قانون ساز اس خطے کی بحالی سے زیادہ اہم ہیں۔‘
مارچ 2011 میں آنے والے سونامی اور زلزلے کے نتیجے میں 18 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے، اس دوران فوکوشیما جوہری پلانٹ میں پانی چلا گیا تھا جس سے چرنوبل کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ بڑا جوہری حادثہ پیش آیا تھا۔
اس قدرتی آفت کے بعد 50 ہزار سے زائد لوگ واپس گھروں کو نہیں پہنچے تھے، جاپان نے 2020 اولمپک گیمز کو ’تعمیر نو‘ کا نام دیا ہے تاکہ متاثرہ علاقوں میں بحالی دکھائی جاسکے۔
این ایچ کے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شینزو ایبے نے سابق اولپمکس کے وزیر شونیچی سوزوکی کو سکورادا کی جگہ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
’احساس کی کمی؟‘
سکورادا کو رواں برس فروری میں بھی معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا تھا، جب انہوں نے کہا تھا کہ جاپان کے پیراک رکاکو اکی کو لوکیمیا کی تشخیص 2020 کے مقابلوں کے لیے جوش کو ماند کر دے گا۔
18 سالہ اکی کو کینسر کی تشخیص کی خبر پر اپنے ردعمل میں سکورادا نے کہا تھا: ’وہ ممکنہ گولڈ میڈلسٹ ہیں۔ مجھے اس پر حقیقت میں افسوس ہوا ہے، لیکن قدرے تشویش ہے کہ اس سے ٹیم کے جوش و جذبے میں کمی آسکتی ہے۔‘
سکور ادا کو اس بیان پر کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیکن ان کے ساتھ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا تھا۔
2016 میں بھی انہوں نے فوجی قحبہ خانوں میں جنگ کے دوران کام کرنے والی خواتین کو ’پیشہ ور طوائفیں‘ کہا تھا۔
سکورادا کا استعفیٰ جاپان اولمپکس کمیٹی کے سربراہ کے گذشتہ برس جون میں اس عہدے کو چھوڑنے کے بعد سامنے آیا ہے، جب اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ کمیٹی سربراہ کے خلاف فرانسیسی حکام تفتیش کر رہے ہیں کہ انہوں نے ٹوکیو کو 2020 گیمز کی میزبانی دیے جانے سے قبل رقم کی ادائیگیاں کی تھیں۔
اگرچہ انہوں نے فرانسیسی حکام کی جانب سے بدعنوانی کے الزامات کے بعد انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے استعفیٰ دے دیا تھا، تاہم انہوں نے الزامات سے انکار کیا تھا۔