ملاقات نہ کرانے پر احتجاج: عمران خان کی 3 بہنوں کی حراست اور رہائی

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کرنے والی ان کی تین بہنوں سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کو پولیس نے کچھ دیر کے لیے حراست میں لینے کے بعد چھوڑ دیا۔

عمران خان کی بہن علیمہ خان دو دسمبر، 2023 کو راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر خصوصی عدالت میں عمران خان کی پیشی کے موقعے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے (اے ایف پی)

راول پنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر منگل کو احتجاج کرنے والی ان کی تین بہنوں سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کو پولیس نے کچھ دیر کے لیے حراست میں لینے کے بعد چھوڑ دیا۔

پولیس حکام کے مطابق عمران خان سے اہل خانہ کی ملاقات نہ کروانے پر اڈیالہ جیل کے قریب گھورکپور ناکے پر احتجاج ہوا اور جیل کی جانب پیش قدمی کی گئی، جس پر علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان سمیت پارٹی رہنما صاحب زادہ حامد رضا، ایم این اے شفقت اعوان، عالیہ حمزہ، نادیہ خٹک اور عمران خان کے کزن قاسم خان کو تحویل میں لیا گیا۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے علیمہ خان کو حراست میں لینے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’عدالت کا حکم ہے کہ اہل خانہ کی ملاقات ہونی چاہیے۔ عمران خان کی بہنوں کو حراست میں لینا غیر قانونی اور غیر آئینی عمل ہے۔ جیل انتظامیہ کی شرائط پر ملاقات کا کوئی آرڈر نہیں۔‘
 
انہوں نے مزید کہا: ’ہماری طرف سے کوئی پتھراؤ نہیں کیا گیا۔ ہم نے دھرنے کی کوئی کال نہیں دی تھی۔ ہم تو صرف عمران خان کی بہنوں کی حمایت میں یہاں آئے تھے۔‘
 
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے گرفتاری کی خبروں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا: ’علیمہ خان اور ان کے ساتھی بغیر کسی دباؤ کے خود ہی پولیس وین میں بیٹھے اور خواجہ سروس سٹیشن پہنچ کر ازخود وین سے اتر گئے۔‘

ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج کیوں ہوا؟

عدالت کی جانب سے ہفتے میں دو دن، منگل اور جمعرات، عمران خان سے وکلا اور اہل خانہ کی ملاقات کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملاقات کے لیے پی ٹی آئی سیکریٹری جنرل کی جانب سے بھیجی گئی فہرست ہی جیل انتظامیہ منظور کرتی ہے۔

منگل کو پولیس نے عمران خان کی بہنوں عظمیٰ خان، نورین خان اور کزن قاسم نیازی کو ملاقات کی اجازت دینے کی پیشکش کی، تاہم علیمہ خان کو اجازت نہیں دی گئی۔

اس پر عمران خان کے اہل خانہ نے پولیس کو آگاہ کیا کہ وہ علیمہ خان کے بغیر ملاقات نہیں کریں گے۔

بعد ازاں، گورکھپور ناکے پر عمران خان کی تینوں بہنوں نے ملاقات نہ کروانے پر احتجاج کیا، جس کے بعد پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب، عامر ڈوگر، زرتاج گل و دیگر بھی اڈیالہ جیل پہنچ گئے۔ 

اس موقعے پر عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’اس وقت پاکستان میں آئین ہے نہ قانون۔ پولیس اور دیگر ادارے ریاست کے ماتحت ہیں، عمران خان کی فیملی کو آج ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی، آئین اور قانون کے مطابق بانی کا اپنے رفقا اور فیملی سے ملاقات کا حق ہے۔‘

احتجاج کے دوران مظاہرین نے جیل کی طرف پیش قدمی کی کوشش کی، جس پر پولیس نے انہیں تحویل میں لے کر کچھ دیر بعد رہا کر دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست