ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان میں دریائے سندھ کے کنارے اور اطراف میں بسنے والے لوگ آج بھی سنکھیا (آرسینک) ملا ہوا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔
تحصیل میونسپل آفس، پبلک ہیلتھ انجینیئرنگ اوراسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ ڈیرہ اسماعیل خان کی پانی کے معیار پر بنیادی تحقیق 'ٹی ڈی ایس اینڈ ای سی' کے مطابق جو پانی ضلع کے عوام ٹیوب ویلوں کے ذریعے پی رہے ہیں وہ سنکھیا زدہ ہے۔
حال ہی میں ایک عالمی این جی او نے ڈیرہ اسماعیل خان کے مختلف محکموں کی آب نوشی کی سکیموں سے پانی کے نمونے لیے اور پشاور کی واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹری سے چیک کروائے، جس کے نتائج کے مطابق ضلع کی سکیموں میں فی لیٹر 70 سے 80 فیصد، تحصیل پروا میں 60 فیصد، تحصیل پہاڑ پور میں 10 فیصد اور تحصیل کلاچی میں 25 فیصد مائیکروگرام فی لیٹرآرسینک پایا گیا۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں چھ کروڑ تک لوگ آرسینک ملا پانی استعمال کررہے ہیں۔ پاکستان کی 60 فیصد آبادی زیرزمین پانی استعمال کرتی ہے، جس میں آرسینک کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے۔ خاص طور پردریائے سندھ کے کنارے آباد ڈیرہ اسماعیل خان کے 90 فیصد عوام کو پینے کے لیے ملنے والا پانی سنکھیا زدہ ہے۔ اتنی زیادہ مقدار متعلقہ سرکاری دفاتر کی کارگردگی پرسوالیہ نشان ہے۔
تحقیق کے مطابق دریائے سندھ کے کنارے آبادیوں میں نصب نلکوں کا پانی بھی مضرصحت ہے۔ اس حوالے سے جب ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک گھریلو خاتون سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ روزمرہ استعمال کا پانی بہت زیادہ آلودہ ہے، برتن اور کپڑے دھوتے وقت پانی میں صاف چکناہٹ اور کھارا پن محسوس ہوتا ہے۔ ’ہمارے شہر میں زمینی پانی ہی استعمال ہوتا ہے، اسی پانی کو ہم نہانے اور پینے کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں تو ہماری صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تاہم محکمہ صحت عامہ کے ذمہ دار افسر ایکسن ولایت کے مطابق: ’ڈیرہ اسماعیل خان کا جتنا بھی پانی ہے، وہ پینے کے قابل ہے اور ان کے محکمے کے تمام ٹیوب ویل بالکل محفوظ ہیں، البتہ اکثر پائپ لائنز مختلف علاقوں سے گزرنے کی وجہ سے خراب اور پھٹ جاتی ہیں، جس کی وجہ سے پانی گندا ہو جاتا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’جہاں تک آرسینک کی بات ہے تو ہمارے ٹیوب ویلوں میں فیلٹرز لگے ہوئے ہیں جبکہ پرانے ٹیوب ویلز پر کام ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ کچھ علاقوں میں کھارا پانی آتا ہے لیکن اس میں آرسینک نہیں پایا جاتا۔ ’پروا، کلاچی اور سٹی ٹو کے لیے جوعلاقے ہیں یہاں سلین زون ہیں اور ان علاقوں کے لیے ہم نے ریورس اوسموس پلانٹس منتخب کیے ہیں۔‘