سعودی عرب: لاکھوں احراموں کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کا منصوبہ

حج اور عمرے میں استعمال ہونے والے احراموں کو ایک سرکلر ٹیکسٹائل ری سائیکلنگ سسٹم کے ذریعے نئے اور ماحول دوست احراموں میں تبدیل کیا جاتا ہے۔

14 جون 2024 کو مقدس شہر مکہ کے قریب سالانہ حج کے دوران مسلمان عازمین منیٰ کے خیمہ کیمپ میں پہنچ رہے ہیں (اے ایف پی)

رمضان کی آمد کے ساتھ ہی دنیا بھر سے مسلمانوں کی بڑی تعداد عمرہ ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ کا رخ کرتی ہے جس کے لیے مرد عبادت گزاروں کا احرام پہننا لازمی ہوتا ہے، جو پاکیزگی، یکجہتی اور عقیدت کی علامت کے طور ایک سادہ، سفید لباس ہے۔

احرام عمرہ اور حج دونوں کا ایک لازمی جزو ہے جو بغیر سلائی کیے ہوئے دو کپڑوں کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتا ہے۔

سعودی وزارت ثقافت کے فیشن کمیشن نے حال ہی میں ’ماحول دوست احرام‘ کے نام سے ایک منصوبہ متعارف کرایا ہے جس کا مقصد استعمال شدہ احراموں کو ری سائیکل اور دوبارہ قابلِ استعمال بنانا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس منصوبے کا مقصد نہ صرف اسلامی روایات کے احترام کو فروغ دینا ہے بلکہ ماحول دوست اقدام کے ذریعے کرہ ارض کے تحفظ میں بھی کردار ادا کرنا ہے۔

اس اقدام کے تحت استعمال شدہ احراموں کو ایک سرکلر ٹیکسٹائل ری سائیکلنگ سسٹم کے ذریعے نئے اور ماحول دوست احراموں میں تبدیل کیا جاتا ہے۔

یہ اقدام سعودی انویسٹمنٹ ری سائیکلنگ کمپنی اور ماحولیاتی فیشن فرم ’تدویم‘ کے تعاون سے عمل میں لایا گیا ہے۔

اس منصوبے کا مقصد پائیدار طریقوں کو فروغ دینا، صارفین میں فیشن ری سائیکلنگ سے متعلق آگاہی بڑھانا اور سعودی عرب میں ایک سرکلر ٹیکسٹائل معیشت کو ترقی دینا ہے۔

چونکہ ہر سال لاکھوں احرام استعمال کے بعد ضائع ہو جاتے ہیں جسے روکنے کے لیے کمیشن نے ٹیکسٹائل فضلے کی مقدار کم کرنے کا منصوبہ بنایا۔

سعودی فیشن کمیشن کے سی ای او براق کیکمک نے عرب نیوز کو اس بارے میں بتایا: ’جب آپ فیشن کے بارے میں سوچتے ہیں تو احرام ذہن میں نہیں آتا لیکن یہ ایک ایسا لباس ہے جو بڑی تعداد میں فروخت اور استعمال ہوتا ہے خاص طور پر عمرے اور حج کے دوران۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہم نے ملک میں پہلا سرکلر پروڈکٹ تخلیق کرنے کا ارادہ کیا اور اس کے لیے احرام سے بہتر شروعات کیا ہو سکتی تھیں جس کا سعودی عرب کی مذہبی اور ثقافتی وراثت سے گہرا تعلق ہے؟ اس کو ممکن بنانے کے لیے ہم نے منیٰ میں 336 کلیکشن بنز (استعمال شدہ احرام جمع کرنے کے لیے مخصوص ڈبے) نصب کیے جہاں سے کئی ٹن احرام جمع کیے اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر انہیں نئے احرام میں تبدیل کیا تاکہ ایک مکمل سرکلر عمل تخلیق ہو سکے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ ’جمع شدہ احراموں کو ایک محتاط ری سائیکلنگ عمل سے گزارا جاتا ہے جس میں انہیں الگ کرنا، صاف کرنا، کترنا اور دوبارہ بُننا شامل تھا تاکہ زائرین انہیں مزید بامقصد طریقے سے استعمال کر سکیں۔‘

ان کے بقول: ’یہ سب سے بہتر طریقہ ہے کہ جب آپ مذہبی سفر پر ہوں اور روحانیت پر توجہ دینا چاہتے ہوں، اپنے خیالات کی پاکیزگی کی عکاسی کرنا چاہتے ہوں، تو آپ جو لباس پہنتے ہیں وہ بھی ان ہی اقدار کی نمائندگی کرے۔‘

تدویم کے سی ای او مصطفیٰ بخاری نے عرب نیوز کو اپنی پیداواری عمل کے بارے میں بتایا: ’فی الحال احرام کی تیاری سعودی عرب سے باہر کی جاتی ہے لیکن ہمارے منصوبے میں مینوفیکچرنگ کو مملکت کے اندر منتقل کرنا بھی شامل ہے۔‘

تدویم ایک سعودی ماحولیاتی فیشن کمپنی ہے جو فیشن انڈسٹری میں پائیداری کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے خاص طور پر ٹیکسٹائل ری سائیکلنگ جیسے اقدامات کے ذریعے۔

اس منصوبے کے تحت احراموں کو دبئی میں خام مواد میں تبدیل کیا گیا، ترکی میں تیار کیا گیا، اور پھر سعودی عرب واپس بھیجا گیا۔

مصطفیٰ بخاری نے بتایا: ’ہم نے یقینی بنایا کہ پورا پروڈکٹ ری سائیکل شدہ مواد سے تیار کیا جائے جس میں پیکجنگ اور استعمال شدہ تھیلے شامل ہیں تاکہ کسی بھی قسم کے ماحولیات کو نقصان پہنچانے والے مواد سے گریز کیا جا سکے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’احرام کے لیے ہم نے بنیادی طور پر ری سائیکل شدہ کپاس استعمال کی، یہاں تک کہ پیکجنگ میں بھی یہی مواد استعمال کیا، تاکہ پورے پروڈکٹ کی ماحولیاتی پائیداری یقینی بنائی جا سکے۔‘

رواں سال جنوری میں جدہ میں ہونے والی حج و عمرہ کانفرنس کے دوران تدویم نے ری سائیکل شدہ احراموں سے تیار کردہ اعلیٰ معیار کے چمڑے کے بیگز بھی پیش کیے۔

98  سعودی ریال  قیمت کے یہ احرام فی الحال مدینہ میں دستیاب ہیں جبکہ مستقبل میں ان کی مکہ، بڑے ہوائی اڈوں اور دیگر علاقوں میں ترسیل کو وسعت دی جائے گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات