کویت کے امیر الشیخ صباح الاحمد الصباح کے انتقال کے بعد شیخ نواف الاحمد الصباح اس خلیجی ملک کے نئے سربراہ بن گئے ہیں۔ کویت کی قومی اسمبلی کے سپیکر مرزوق الغانم کے مطابق نئے امیر آج بدھ کی صبح 11 بجے اپنے عہدے کا حلف اٹھا رہے ہیں۔
امیر کویت شیخ صباح الاحمد الصباح منگل کے روز 91 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔ ان کی وفات پر عرب اور اسلامی دنیا کے رہنما بشمول پاکستان نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہیں خلیج عرب کا ایک جہان دیدہ سفارت کار اور انسانیت کا ’چمپیئن‘ قرار دیا جاتا تھا۔
کویت کے وراثتی قانون میں کہا گیا ہے کہ ’جب بھی بادشاہ کا عہدہ خالی ہوتا ہے، تو ولی عہد امیر بن جاتا ہے۔‘
کویتی آئین کے آرٹیکل 60 میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’قومی اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں امیر اپنے اختیار کا استعمال کرنے سے پہلے حلف اٹھائے گا۔ اس حلف میں نئے امیر نے عہد کیا ہے کہ وہ ملک کے آئین اور قوانین کا احترام کریں گے، عوام کی آزادی، مفادات اور معیشت کا دفاع کریں گے اور ملک کی آزادی اور علاقائی سالمیت کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔‘
تراسی سالہ شیخ نواف 14 سالوں سے کویت کے ولی عہد شہزادے رہے ہیں۔ 7 فروری 2006 کو اقتدار میں آنے کے ایک ہفتہ بعد شیخ صباح نے اپنے بھائی شیخ نواف کو ولی عہد مقرر کیا اور اسی سال 20 فروری کو قومی اسمبلی میں ان سے بیعت کا وعدہ کیا۔ انہوں نے اسی دن کویت کے امیر اور پارلیمنٹ میں حلف اٹھایا تھا۔
ولی عہد شہزادہ کی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق شیخ نواف 25 جون، 1937 کو کویت شہر میں متھانہ کمپلیکس کے مقام فراز الشویخ میں پیدا ہوئے۔ وہ کویت کے دسویں حکمران شیخ احمد الجابر المبارک الصباح کے چھٹے بیٹے ہیں جو 1921 سے 1950 تک کویت کے امیر رہے۔
ولی عہد شہزادہ کے دفتر کی ویب سائٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ شیخ نواف شادی شدہ ہیں اور اس کے چار احمد، فیصل، عبد اللہ، سلیم اور شیخ نامی بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔ ویب سائٹ نے یہ کویت کے نئے امیر کی تعلیم کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ شیخ نواف نے ’کویت کے مختلف سکولوں، جیسے کہ حمادا، شارق اور النقرہ اور پھر مشرقی اور مبارک میں تعلیم حاصل کی۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
شیخ نواف نے تقریبا 58 سال تک متعدد سرکاری عہدوں پر فائز رہے ہیں، جن میں وزارت داخلہ اور وزارت دفاع شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز 1962 میں حوالی کے گورنر کی حیثیت سے کیا اور 16 سال تک خدمات انجام دیں۔ پھر 1978 میں وزیر داخلہ اور 1988 میں کویتی وزیر دفاع رہے۔
کویت کی جنگ آزادی کے بعد پہلی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی شیخ نواف نے اپریل 1991 میں وزارت سماجی امور اور محنت کی وزارت کا عہدہ سنبھالا۔ پھر 1994 میں نیشنل گارڈ کے نائب چیف بنے۔ شیخ نواف 2003 میں وزارت داخلہ واپس آئے ، پھر 2006 میں ولی عہد بن گئے، اور آخر کار 2020 میں کویت کے امیر بن گئے۔ شیخ نواف عرب اتحاد اور اتفاق کے متمنی ہیں اور اس کے لیے کوششیں کرتے رہے ہیں۔ تاہم خلیجی ممالک میں اختلافات دور کرنا ان کے لیے بڑے چینلجوں میں سے ایک ہوسکتا ہے۔
کویت کے آئین کے تحت ملک کے نئے ولی عہد کی نامزدگی کی قومی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظوری ضروری ہے۔روایتی طور پر شیخ مبارک الصباح کی اولاد سے تعلق رکھنے والی شخصیات ہی کو ولی عہد اور امیر مقرر کیا جاتاہے۔
الشیخ صباح نے جولائی میں علاج کے لیے امریکہ منتقل ہونے کے بعد ولی عہد شیخ نواف الاحمد کو عارضی طور پر اپنے بعض اختیارات پہلے ہی سونپ دیے تھے۔