سعودی خبر رساں ادراے العربیہ کے مطابق کویت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عدالت عظمیٰ میں آٹھ خاتون ججوں کی تقرری کے فیصلے کے بعد جمعرات کو انہوں نے اپنے نئے عہدوں کا حلف اٹھا لیا۔
اس اقدام کے ساتھ کویت پہلا خلیجی ملک بن گیا ہے جہاں اتنی زیادہ تعداد میں خواتین کو کسی اعلیٰ عدالت کا جج مقرر کیا گیا ہے۔
کویت کی سرکاری خبررساں ایجنسی کونا کا حوالہ دیتے ہوئے 'العربیہ ڈاٹ نیٹ' نے رپورٹ کیا کہ ان خواتین سمیت عدالت عظمیٰ میں 54 نئے جج صاحبان کی تقرری کی گئی ہے۔
کویت کی سپریم جوڈیشیل کونسل کے چیئرمین اور اپیل عدالت کے سربراہ یوسف المطاوعۃ نے کہا ہے کہ ان خاتون ججوں کے کام کا کچھ عرصے کے بعد جائزہ لیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کتنے عرصے کے بعد ان کی کارکردگی کی جانچ کی جائے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کویت کو خلیج میں سب سے کھلے معاشرے کی حامل ریاست سمجھا جاتا ہے اور یہاں بہت سی خواتین اعلیٰ سرکاری عہدوں پر فائز ہیں۔ تاہم بعض روایتی خاندانوں نے اب بھی اپنی خواتین کی نقل وحرکت پر سخت قدغنیں عائد کررکھی ہیں اور انہیں گھر کے کسی مرد کے بغیر باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔
کویتی خواتین کی ثقافتی اور سماجی سوسائٹی کی سربراہ للوہ صالح الملا کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم ایک طویل عرصے سے خواتین کے اعلیٰ عدالتوں میں جج کے طور پر تقرر کے لیے جدوجہد کررہی تھی۔
انھوں نے کہا: 'خاتون ججوں کی عدالت عظمیٰ میں تقرری بہت ہی حوصلہ افزا اقدام ہے اور ہمیں یقین ہے کہ ہم ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہونے کے لیے اقدامات کررہے ہیں۔'
یاد رہے کہ کویت میں خواتین کو 2005 میں ووٹ ڈالنے اور کسی سیاسی عہدے کے لیے انتخاب لڑنے کا حق دیا گیا تھا۔
اس کے چار سال کے بعد متعدد خواتین انتخاب لڑ کر پارلیمان کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔