آسٹریلیا کے وزیراعظم سکاٹ موریسن کو پارلیمانی انتخابات سے قبل اپنی الیکشن مہم کے آغاز میں ہی اُس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ گیا جب انہوں نے ایک کوریائی ووٹر کو چینی زبان میں ’ہیلو‘ کہہ ڈالا۔
18 مئی کو ہونے والے انتخابات کے اعلان کے بعد سکاٹ موریسن پہلی مرتبہ ہفتے کو دارالحکومت سڈنی کی سڑکوں پر نکلے تاکہ لوگوں سے گھل مل سکیں۔
اس مقصد کے لیے انہوں نے شہر کے کثیر الثقافتی علاقے سٹراٹھ فیلڈ کا انتخاب کیا اور وہاں موجود ایک خاتون سے مصافحہ کرتے ہوئے ان سے پوچھا: ’ہیلو، آپ کیسی ہیں؟ نی ہاؤ، آپ کیسی ہیں؟‘
چینی زبان میں کسی کو ’ہیلو‘ کہنے کے لیے ’نی ہاؤ‘ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔
تاہم ان خاتون نے فوراً تصحیح کرتے ہوئے کہا: ’نہیں نہیں، میں کوریائی ہوں۔‘
On the campaign trail in Australia, PM Scott Morrison greets Asian voter with a ““ni hao”. “I’m Korean” she responds. pic.twitter.com/bUc8QV2iwi
— Trent Murray (@trent_murray) April 13, 2019
خاتون کی بات سننے کے طعد وزیراعظم موریسن کسی اور شخص کی جانب متوجہ ہوگئے، تاہم سوشل میڈیا پر انہیں کافی مذاق اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ایک صارف نے لکھا: ’سٹراٹھ فیلڈ میں کوریائی باشندوں کی اچھی خاصی تعداد بستی ہے۔ انہیں چینی سمجھنا نسلی تعصب پر مبنی اور انتہائی بے وقوفانہ ہے۔‘
ایک اور صارف نے لکھا: ’سٹراٹھ فیلڈ پلازہ میں گھومتے ہوئے سکاٹ موریسن کا چینی لوگوں کو ’نی ہاؤ‘ کہنا اس بات کی مثال ہے کہ ان کی باقی کی مہم کیسی ہوگی۔‘
سڈنی سے تعلق رکھنے والی ایک کامیڈین مشعل ہنگ، جنہوں نے ’ون ایشین‘ کے نام سے پارٹی کے آغاز کے بعد سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے، نے لکھا: ’منتخب ہونے کے بعد میری پہلی پالیسی یہ ہوگی کہ سکاٹ موریسن کے لیے اس تربیت کا اہتمام کیا جائے کہ سامنے والا ایشیا کی کون سی نسل سے تعلق رکھتا ہے۔‘