ترکی اور یونان میں شدید زلزلے کے نتیجے میں اب تک کم از کم 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
امدادی کارکن زمین بوس ہونے والی عمارتوں کے ملبے کو اٹھانے میں مصروف ہیں۔
زلزلے کے نتیجے میں جمعے کو جزیرہ ایجیئن میں چھوٹے درجے کی سونامی سے ترکی کے مغربی ساحلی قصبے کی گلیاں پانی سے بھر گئیں۔
امریکی ارضیاتی سروے کے مطابق جمعے کو آنے والے اس زلزلے کی شدت 7 درجے ریکارڈ کی گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ترکی میں زیادہ تر نقصان ازمر شہر میں ہوا ہے جہاں کی آبادی تقریباً 30 لاکھ ہے اور زیادہ تر بلند و بالا اپارٹمنٹس ہیں۔
اس علاقے کی فضا سے بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ شہر کے کئی بلاک ملبے میں تبدیل ہو چکے ہیں۔
ایک 32 سالہ شخص کے مطابق: ’ میں نے سوچا کیا یہ ختم بھی ہوگا؟ ایسا 10 منٹ تک محسوس ہوا، جیسے یہ کبھی ختم نہیں ہوگا۔‘
’میں اس لمحے اپنے لیے خوفزدہ نہیں تھا، بلکہ اپنی بیوی اور چار سالہ بیٹے کے لیے تھا۔‘
ازمر کے میئر نے سی این این ترک کو بتایا کہ 20 عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں جن میں سے 17 میں امدادی کام جاری ہیں۔
ترکی کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے کے مطابق 24 افراد ہلاک اور کم از کم آٹھ سو زخمی ہوئے ہیں جبکہ یونان میں دو نوجوان سکول سے گھر جاتے ہوئے دیوار گرنے سے ہلاک ہوگئے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب پاکستان، امریکہ اور فرانس سمیت کئی ممالک کی طرف سے ترکی اور یونان کے لیے پیغامات بھیجے گئے ہیں۔
جبکہ خود یونانی وزیراعظم نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’ہمارے درمیان جو اختلافات بھی ہوں، یہ ایسا وقت ہے کہ ہمارے لوگوں کو ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔‘
اس کے جواب میں ترک صدر رجب طیب اردوعان نے لکھا کہ ’شکریہ مسٹر پرائم منسٹر۔ مشکل وقت میں جب دو ہمسائے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہیں تو یہ زندگی کی کئی چیزوں سے زیادہ قیمتی ہوتا ہے۔‘