انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کی سہ پہر ایک حملے میں 26 سیاح قتل اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
انڈین میڈیا اس میں پاکستان کا ہاتھ تلاش کر رہا ہے اور پاکستانی مبصرین اسے انڈیا کا ’فالس فلیگ آپریشن‘ (False Flag Operation) قرار دے رہے ہیں۔
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتا ہے؟ دنیا میں اس اصطلاح کی کیا تاریخ ہے اور پاکستان انڈیا باہمی تعلقات میں یہ اصطلاح پہلے کتنی بار استعمال ہو چکی ہے؟ کیوں ہر بار ہی ایک فریق دوسرے فریق پر فالس فلیگ آپریشن کا الزام دھر دیتا ہے۔
اس کا جائزہ لے کر ہی حالیہ منظر نامے کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
فالس فلیگ آپریشن کیا ہوتا ہے؟
یہ اصطلاح سب سے پہلے 16صدی عیسوی میں بحری قزاقوں کے ذریعے سامنے آئی جو سمندری جہازوں کو لوٹنے کے لیے ایسی کشتیوں پر جاتے تھے جن پر ایسے ممالک کے جھنڈے لگے ہوتے تھے جو غیر جانب دار ہوتے تھے یا جن ممالک کی نیوی سمندروں کی حفاظت پر معمور ہوتی تھی۔
اس کا مقصد قزاقوں کی جانب سے اپنی شناخت چھپانا اور جہازوں کو دھوکہ دے کر انہیں لوٹنا ہوتا تھا۔
بعد میں یہ اصطلاح جنگی حکمت عملی کا حصہ بن گئی اور اسے پہلی بار 1914 میں ٹرینڈاڈ میں پہلی عالمی جنگ میں برطانیہ اور جرمنی نے ایک دوسرے کے خلاف اس وقت استعمال کیا جب جرمنی نے جنگ میں ہو بہو برطانوی جہاز سے مشابہہ ایک جہاز مقابلے پر بھیجا تاکہ مخالف فوج سمجھے کہ یہ اس کا اپنا جہاز ہے۔
پہلی عالمی جنگ کے بعد دوسری عالمی جنگ اور آج تک دنیا کی جنگی تاریخ میں فالس فلیگ آپریشنز کی ایک طویل تاریخ ہے کیونکہ یہ اب جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے جسے مختلف ممالک اپنے حریف ممالک کے خلاف استعمال کرتے آئے ہیں۔
دنیا میں کون سے فالس فلیگ آپریشنز مشہور ہوئے؟
1939 میں پولینڈ پر قبضہ کرنے سے ایک رات پہلے ہٹلر کی فوجوں نے سرحد پر موجود اپنے ایک ریڈیو ٹاور پر اپنے ہی فوجیوں کے ذریعے قبضہ کیا اور پیغام نشر کیا کہ اس پر اب پولینڈ کی فوجوں کا قبضہ ہے تاکہ پولینڈ پر حملے کا جواز پیدا کیا جا سکے۔
1939 میں فن لینڈ کے ساتھ معاہدہ امن ختم کرنے اور اس کے ساتھ جنگ شروع کرنے کے لیے روسی افواج نے اپنے ہی ایک سرحدی گاؤں پر بمباری کروا کر اس کا الزام فن لینڈ پر لگا دیا۔
روسی فیڈریشن کے صدر بورس یلسن نے 1994 میں تسلیم کیا کہ فن لینڈ کے ساتھ یہ فالس فلیگ آپریشن تھا۔
پینٹاگان کے ایک افشا کیے گئے میمو میں بتایا گیا کہ 1960 میں امریکی خفیہ ایجنسی نے فیڈرل کاسترو سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ’آپریشن نارتھ ووڈ‘ ترتیب دیا، جس کے تحت گوانتا نامو بے میں ایک خالی امریکی بحری جہاز پر حملہ کروا کر اس کا الزام کیوبا پر لگانا تھا تاکہ اس کے بدلے میں کیوبا سے جنگ کے لیے امریکی عوام کی حمایت حاصل کی جا سکے۔
جب یہ منصوبہ منظوری کے لیے امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے سامنے رکھا گیا تو انہوں نے اسے رد کر دیا۔
1953 میں ایرانی وزیراعظم محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے امریکہ نے ایک منصوبہ بنایا جس کے تحت ایران میں مساجد پر حملے کرائے گئے جن کا الزام مصدق حکومت کے اتحادیوں کمیونسٹ رہنماؤں پر لگا کر مصدق حکومت کا خاتمہ کر دیا گیا۔
1954 میں اسرائیلی فوج نے ایک مصری یہودی کو تیار کیا کہ وہ مصر میں امریکی، برطانوی اور مصری تنصیبات پر حملہ کرے تاکہ بعد میں اس کا الزام اخوان المسلمین نامی تنظیم پر لگایا جا سکے۔
تاہم مصری حکام نے اس منصوبے کو پہلے ہی بےنقاب کر دیا جس کی وجہ سے اسرائیلی وزیر دفاع فنس لوان کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
سرد جنگ کے دوران روسی خفیہ ایجنسی نے مشرقی جرمنی کے بہت سے مردوں کو ایک مشن کے تحت مغربی جرمنی بھیجا جن کا مقصد مغربی جرمنی میں اہم عہدوں پر تعینات خواتین افسروں کو تاثر دینا تھا کہ یہ ان کے اتحادی ممالک کی جانب سے ایک امن مشن ہے۔
ان خواتین افسروں نے اس دھوکے میں انہیں اہم سرکاری دستاویزات فراہم کیں۔ دو اگست، 1964 کو ویت نام کے سمندر میں ایک امریکی بحری جنگی جہاز اور ویت نامی تارپیڈو میں جھڑپ ہوئی جس میں ویت نام کے چار فوجی مارے گئے۔
دو دن کے بعد امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی نے ویت نام کے ساتھ دوبارہ ایک جھڑپ کی خبر اڑا دی جس کو جواز بنا کر ویت نام پر حملہ کر دیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
2005 میں سرکاری طور پر ظاہر کی جانے والی خفیہ رپورٹوں میں تسیم کیا گیا کہ دوسرا حملہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس کا مقصد جنگ کا جواز فراہم کرنا تھا۔
2019 اور 2020 میں اسرائیلی حکومت کی ویب سائیٹوں کو ہیک کیا گیا اور ان پر فارسی میں پیغام چھوڑے گئے جس کا مقصد یہ ثابت کرنا تھا کہ ہیکرز ایرانی ہیں۔
تاہم جب اس سائبر حملے کی امریکہ نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ اس کے پیچھے ایرانی نہیں بلکہ چینی ہیکرز تھے۔
2020 میں کریمیا پر روسی قبضے کو درست ثابت کرنے کے لیے روسی فوجی وردی پہنے ہوئے لوگ بڑی تعداد میں کرائمیا کی گلیوں میں جشن مناتے دکھائے گئے جنہوں نے مطالبہ کیا کہ کریمیا کو یوکرین سے واپس روس میں شامل کیا جائے۔ اس کا مقصد روسی قبضے کو جواز فراہم کرنا تھا۔
پاکستان اور انڈیا کے درمیان فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ کیا کہتی ہے؟
مسئلۂ کشمیر پر دونوں ملکوں کے درمیان چار جنگیں ہو چکی ہیں اور دونوں ممالک مسلسل حالت جنگ میں رہتے ہیں۔ اس پس منظر میں دونوں ملکوں کے درمیان فالس فلیگ آپریشنز کی بھی ایک پوری تاریخ ہے۔
حالیہ پہلگام سانحے کو بھی پاکستان نے انڈیا کا فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے موقعے پر جب نائب امریکی صدر انڈیا کا دورہ کر رہے تھے اس دوران دہشت گردی کا واقعہ ہو جانا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ فالس فلیگ آپریشن ہے جس کا مقصد پاکستان پر دباؤ بڑھانا ہے۔
پہلگام سے پہلے گنگا ہائی جیکنگ کیس 1971، انڈین پارلیمنٹ پر 2001 کا حملہ، 2016 میں پٹھان کوٹ ایئر بیس پر حملہ، 2016 میں اڑی پر حملہ، 2019 میں پلوامہ حملہ، ان سب کو انڈیا پاکستان کے حمایت یافتہ گروہوں کی کارروائی قرار دیتا ہے جبکہ پاکستان یا تو اسے انڈین کشمیر کے اندر جاری مزاحمتی کارروائیاں قرار دیتا ہے یا پھر کہتا ہے کہ یہ انڈین ایجنسیوں کے فالس فلیگ آپریشنز کا حصہ ہیں جن کا مقصد پاکستان پر الزام تراشی اور کشمیریوں کی جائز تحریکِ حریت کو سبوتاژ کرنا ہے۔
حالیہ برسوں میں پاکستان کے تواتر کے ساتھ انڈیا پر فالس فلیگ آپریشنز کے الزامات سامنے آئے ہیں۔
جنوری 2023 میں انڈین طرف کے کشمیر میں پونچھ سیکٹر میں انڈین افواج نے ایک فالس فلیگ آپریشنز کی منصوبہ بندی کی جس کی خبر پاکستان کے خفیہ اداروں کو ملی تو انہوں نے اس کی تفصیلات ظاہر کر دیں۔
اسی طرح اپریل 2023 میں انڈیا میں جی 20 اجلاس سے پہلے پاکستان نے کہا کہ انڈیا ایک فالس فلیگ آپریشن کر کے اس کا الزام پاکستان پر لگانےکی کوشش کرے گا۔
پانچ اکتوبر، 2023 کو ایک انڈین میجر نے راجوری میں اپنی ہی فوج کے پانچ سپاہیوں کو گولی مار دی تو انڈین میڈیا نے اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا۔
انڈیا اور پاکستان کے فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ میں ایک دلچسپ واقعے کا ذکر ملتا ہے۔ 2008 میں جب ممبئی حملے ہوئے تو صدر آصف علی زرداری کو ایک کال آئی کہ آپ سے انڈین وزیر خارجہ پرناب مکھر جی بات کرنا چاہتے ہیں۔
صدر زرداری نے ’ہیلو‘ کہا تو آگے سے غصے میں کہا گیا ’آپ نے جو کرنا تھا کر لیا اب جنگ کے لیے تیار ہو جائیں، ہماری فوج چڑھائی کرنے والی ہے۔‘