انڈیا کی جانب سے پانی روکنا اقدام جنگ ہو گا جس کا پوری طاقت سے جواب دیں گے: پاکستان

قومی سلامتی کمیٹی نے زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری اور سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، جیسا کہ 2019 کے بھارتی دراندازی پر پاکستانی ردعمل میں ثابت ہو چکا ہے۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت 24 اپریل 2025 کو اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہو رہا ہے (پی ایم ہاؤس)

پاکستان نے جمعرات کو انڈیا کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر انڈیا نے پاکستان کا پانی روکا یا اس کا رخ موڑا، تو اسے اعلان جنگ سمجھا جائے گا اور مکمل قومی طاقت سے جواب دیا جائے گا۔‘

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام پر حملے کے بعد نئی دہلی نے بدھ کو اسلام آباد سے طے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے علاوہ پاکستان سے متعلق کئی دیگر اقدامات کا اعلان کیا۔

ان اقدامات پر غور کے لیے  وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں جمعرات کو  قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، وفاقی وزرا اور دیگر اعلی عسکری عہدیداروں نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ سندھ طاس معاہدہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے اور اس میں ’یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں۔ پاکستان کے لیے پانی ایک اہم قومی مفاد اور 24 کروڑ عوام کی زندگی کی ضمانت ہے، جس کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔‘

اعلامیے میں سیاحت کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، کمیٹی نے انڈیا کی جانب سے 23 اپریل 2025 کو کیے گئے اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی مقاصد پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور قانونی جواز سے عاری قرار دیا۔

قومی سلامتی کمیٹی میں کیے گئے اہم فیصلے

  • انڈیا کے غیر ذمہ دارانہ رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان تمام دوطرفہ معاہدے معطل کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے، جن میں شملہ معاہدہ بھی شامل ہے، جب تک انڈیا پاکستان میں دہشت گردی، سرحد پار قتل و غارت، اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں سے انحراف سے باز نہیں آتا۔
  • واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ انڈیا کے ساتھ ہر قسم کی سرحدی آمد و رفت معطل ہو گی۔ جن افراد نے ویزے پر واہگہ سے پاکستان میں داخلہ لیا ہے وہ 30 اپریل 2025 تک واپسی کر سکتے ہیں۔ 
  • سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت جاری تمام انڈین ویزے، سوائے سکھ زائرین کے، فوری طور پر منسوخ کیے جاتے ہیں۔ موجودہ انڈین شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
  • اسلام آباد میں موجود انڈین دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے اور انہیں 30 اپریل 2025 تک ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ ان مشیروں کا عملہ بھی انڈیا واپس جائے گا۔
  • انڈین ہائی کمیشن کا سٹاف 30 اپریل 2025 سے کم کر کے 30 افراد تک محدود کر دیا جائے گا۔
  • انڈیا سے تعلق رکھنے والی یا اس کے زیرِ انتظام تمام ایئر لائنز پر پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
  • انڈیا کے ساتھ ہر قسم کی تجارت، بشمول تیسرے ملک کے ذریعے، فوری طور پر معطل کی جاتی ہے۔

پاکستان سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل تیار

قومی سلامتی کمیٹی نے زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج ملک کی خودمختاری اور سرحدی سالمیت کے دفاع کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں، جیسا کہ ’2019 کی انڈین دراندازی پر پاکستانی ردعمل میں ثابت ہو چکا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی قوم امن کی خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری، سلامتی، عزت اور ناقابلِ تنسیخ حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

قومی سلامتی کمیٹی کی مشاہدات

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق کشمیر ایک حل طلب تنازع ہے، جسے متعدد اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کی مکمل حمایت کرتا ہے۔

’انڈین ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی چالاکیوں کے نتیجے میں کشمیری عوام میں فطری ردِ عمل پیدا ہوا ہے، جو تشدد کے سلسلے کو جاری رکھتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’انڈیا میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف ریاستی سطح پر ظلم و ستم میں اضافہ ہوا ہے۔ وقف بل کی جبری منظوری انڈین مسلمانوں کو مزید حاشیے پر دھکیلنے کی کوشش ہے۔ انڈیا کو ایسے افسوسناک واقعات کو اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ دینے میں ناکامی کی مکمل ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔‘

پاکستان کی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی واضح مذمت کرتا ہے۔  ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صفِ اول کا ملک ہونے کے ناطے، پاکستان نے انسانی جانوں اور معیشت دونوں میں بھاری نقصان اٹھایا ہے۔

’مشرقی سرحدوں پر انڈین اشتعال انگیزی کا مقصد پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔ بغیر کسی معتبر تفتیش یا ثبوت کے، پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں غیر سنجیدہ، غیر منطقی اور ناقابلِ فہم ہیں۔‘

اعلامیے میں کہا گیا کہ انڈیا ’فرسودہ بیانیہ اپنی دہشت گردانہ سرگرمیوں سے توجہ ہٹانے کا ایک ہتھکنڈہ ہے۔ پاکستان کے پاس انڈین ریاستی دہشت گردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں، جن میں انڈین بحریہ کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کا اعتراف شامل ہے، جو انڈین ریاستی دہشت گردی کا زندہ ثبوت ہے۔‘

قومی سلامتی کمیٹی نے ’23 اپریل 2025 کو انڈین بیان میں دی گئی بالواسطہ دھمکی کی مذمت کی۔ عالمی برادری کو انڈیا کی غیر قانونی بین الاقوامی سرزمین پر قتل و غارت کی کوششوں کا نوٹس لینا چاہیے، جو عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ پاکستان ان جرائم میں ملوث منصوبہ سازوں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے تمام اقدامات کرے گا۔ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا بھرپور اور مکمل ردعمل دیا جائے گا۔‘

بیان میں انڈیا سے کہا گیا کہ وہ وہ ہر واقعے کو ’سیاسی ہتھکنڈہ بنانے، اور الزامات کی سیاست سے باز رہے۔ اس طرح کی چالیں صرف کشیدگی کو ہوا دیتی ہیں اور امن کے راستے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ انڈین ریاستی کنٹرول میڈیا کی جنگی جنون پر مبنی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ قابلِ مذمت ہے۔‘

’ہمارے پاس کلبھوشن کی زندہ گواہی موجود ہے‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے اور دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ’انڈیا کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔‘

خواجہ آصف نے کہا کہ ’جو دو دن سے پراپیگنڈا چل رہا ہے اگر اس نے کوئی اور شکل اختیار کی تو پاکستان کی وحدت کا مظاہرہ ہوگا اور ہندوستان کو بھی پتہ چلے گا کہ ہم کس طرح کا جواب دے سکتے ہیں۔‘

انہوں نے انڈیا کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے پاس زندہ گواہی کلبھوشن بیٹھا ہوا ہے۔ یہ گواہی ہے کسی کے پاس، کہ ایک دہشت گرد یہاں بیٹھا ہوا ہے اور آئی سی جے میں اس کی رہائی کے لیے کیس لڑ رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پچھلے 20، 30 سالوں میں ایسے سلسلہ وار واقعات آپ کو ملیں گے جو اس چیز کو ثابت کرتے ہیں کہ پاکستان میں جو دہشت گردانہ سرگرمیاں ہو رہی ہیں اس میں ہندوستان کا ہاتھ ہوتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان