پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی معاشی اصلاحات کی کوششوں کو جعمرات کو اس وقت شدید دھچکا لگا جب وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے اپنے عہدے سے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کابینہ میں ردوبدل کے نتیجے میں چاہتے ہیں کہ میں وزارت خزانہ کی جگہ توانائی کا قلم دان سنبھال لوں لیکن ’میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں کابینہ میں کوئی بھی عہدہ نہیں لوں گا۔‘
’میرا ماننا ہے کہ عمران خان پاکستان کی واحد امید ہیں اور انشااللہ نیا پاکستان ضرور بنے گا۔‘
As part of a cabinet reshuffle PM desired that I take the energy minister portfolio instead of finance. However, I have obtained his consent to not take any cabinet position. I strongly believe @ImranKhanPTI is the best hope for Pakistan and inshallah will make a naya pakistan
— Asad Umar (@Asad_Umar) April 18, 2019
اسد عمر کی جانب سے یہ فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب گزشتہ ہفتے ہی وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے امداد کے پیکج پر گفتگو کے لیے واشنگٹن گئے تھے اور ان کی وہاں عالمی بینک کے حکام سے بھی ملاقاتیں ہوئی تھیں۔
تاہم اسی دورے کے دوران ان کو عہدے سے ہٹائے جانے اور کابینہ میں اہم تبدیلیوں کے حوالے سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں جسے حکومت نے اس وقت مسترد کردیا تھا۔ 15 اپریل کو حکومت نے وفاقی کابینہ میں تبدیلی کے حوالے سے میڈیا میں زیرگردش خبروں کی تردید کرتے ہوئے انہیں من گھڑت قرار دیا تھا۔
بعدازاں 16 اپریل کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے اے آر وائی نیوز اور بول نیوز کو وفاقی کابینہ اور وفاقی وزرا کے قلمدان میں تبدیلی کی خبر نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیے تھے۔
پیمرا کی جانب سے دونوں نشریاتی کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’ یہ خبر جعلی تھی کیونکہ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے فوری طور پر ایسی کسی خبر کو مسترد کردیا تھا‘۔
آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے تمام معاملات اسد عمر طے کر چکے ہیں اور معاہدے پر دستخط کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے وفد کا دورہ رواں ماہ کے آخر میں اسلام آباد میں متوقع ہے۔